مجسمے کے لیے 200 کروڑ، خواتین کے لیے صرف 100 کروڑ
نئی دہلی: بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت کے پہلے بجٹ میں وزیراعظم نریندرا مودی کے پسندیدہ منصوبوں کو نمایاں طور پر اہمیت دی گئی ہے۔
یہ بجٹ جمعرات کو ہندوستانی وزیرِ خزانہ ارون جیٹلی نے پیش کیا تھا۔
وزیرِخزانہ نے دو ہزار سینتیس کروڑ ہندوستانی روپے دریائے گنگا کی صفائی اور اس کے تحفظ کے مختص کیے اور دو سو کروڑ روپے ہندوستان کے پہلے وزیرِ داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے عظیم الشان مجسمے ’مجسمہ اتحاد’ کے لیے مختص کیے۔ یہ مجسمہ گجرات میں تعمیر کیا جارہا ہے۔
نریندرا مودی جب گجرات کے وزیراعلٰی تھے، تو انہوں نے ہندوستان کے حقیقی مردِ آہن کا مجسمہ تعمیر کرنے کے لیے ملک بھر میں تمام دیہاتوں سے لوہے کے ٹکڑے جمع کرنے کی ایک مہم شروع کی تھی، جو دنیا بھر میں سب سے طویل القامت یعنی 182 میٹر لمبا ہوگا۔
اس کی لاگت کا تخمینہ ڈھائی ہزار کروڑ ہندوستانی روپے لگایا گیا ہے، جس کے لیے مرکزی اور گجرات کی حکومتیں دونوں ہی فنڈز فراہم کریں گی۔
یہ مجسمہ سادھوبیٹ کے مقام پر نصب کیا جائے گا۔سادھو بیٹ سردار ساروور ڈیم سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ مجسمہ امریکا کے معروف مجسمۂ آزادی سے دو گنا طویل القامت کا ہوگا۔
لوک سبھا میں ارون جیٹلے نے اپنی تقریر میں ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس سروے میں ہندوستان کی ناقص کارکردگی کی جانب اشارہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کی کارکردگی عالمی اوسط سے نیچے جا رہی ہے، خاص طور پر پیدائش کے وقت اموات، تعلیم اور فی کس آمدنی کے حساب سے ہندوستان بہت پیچھے ہے۔
بی جے پی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود وزیرِخزانہ نے عوام کی رقم کا ایک بڑا حصہ مجسمے کی تعمیر کے لیے مختص کردیا ہے۔ جبکہ ہندوستان بھر کی خواتین کے لیے محض 100 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔