شمالی وزیرستان کے قبائلیوں کو کابل پناہ فراہم نہ کرے: گورنر کے پی
پشاور: خیبر پختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان نے پیر کے روز افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ غیریقینی سیکیورٹی صورتحال کے باعث اپنے گھروں کو چھوڑ کر افغانستان نقل مکانی کرنے والے شمالی وزیرستان کے لوگوں کو پناہ نہ دے۔
یہاں گورنر ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار مہتاب نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی افراد کو اپنی سرزمین پر پناہ دے کر ان کی حوصلہ افزائی سے افغان حکومت کو گریز کرنا چاہیٔے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پہلے ہی دفترخارجہ کے ذریعے کابل کے سامنے یہ معاملہ رکھ چکا ہے۔
شمالی وزیرستان سے افغانستان لوگوں کی نقل و حرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’یہ نامناسب ہے۔ افغان حکومت کو نقلِ مکانی کرنے والے لوگوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے پیشکش کرکے انہیں ترغیب نہیں دینی چاہیٔے۔‘‘
گورنر نے کہا کہ افغان حکومت نے ان قبائلی افراد کو نقد امداد بھی فراہم کی ہے، لیکن اس عمل کے نتائج پورے خطے کے لیے نہایت شدید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملت میں مداخلت کرنا نہیں چاہتا، اسی طرح افغان حکومت کو بھی اس طرح کے عمل سے گریز کرنا چاہیٔے۔
سردار مہتاب خان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے غلام خان کے علاقے اور افغان سرحد کے ساتھ ساتھ دیگر راستوں پر شرپسندوں کو روکنے کے لیے چیک پوسٹوں کو سیل کردیا گیا ہے، تاکہ بالخصوص غیر ملکی عسکریت پسند شمالی وزیرستان سے افغانستان میں داخل نہ ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے پوری سرحد کو بند کرنا ممکن نہیں ہے اور ہوسکتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ لوگ فرار ہوگئے ہوں۔
یاد رہے کہ افغان حکومت نے کہا تھا کہ پاک فوج کی جانب سے شروع کی جانے والی کارروائی کے بعد سے احمد زئی وزیر اور دوسرے قبائل کے چھ ہزار افراد نے افغانستان کے صوبے خوست میں پناہ لے رکھی ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان افراد کو مالی امداد بھی فراہم کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے افغان صوبے خوست کے گورنر کے ترجمان مبارض زردان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان حکومت پاکستانی قبائلیوں کو انسانی بنیادوں پر پناہ دینے اور ان کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ضربِ عضب کے نام سے جاری فوجی آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے گورنر نے کہا کہ فوجی کارروائی ٹارگٹڈ ہوگی اور اس کو مختصر وقت میں مکمل کیا جائے گا، تاکہ اس سے متاثرہ افراد کی مصائب کو کم سے کم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا امکان ہے، جسے ایک تصادم زدہ علاقہ قرار دیا جاچکا ہے۔
گورنر نے کہا ’’پشاور کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل خالد ربانی نے مجھے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکیورٹی فورسز ممکنہ متوازی نقصان کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں گی۔‘‘
سردار مہتاب خان نے کہا کہ جو کچھ پچھلے فوجی آپریشنوں کے دوران ہوا تھا، فوجی حکام اس کو نہیں دہرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عام شہریوں کی جان و مال کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے قبائلی نظام کو تباہ کردیا تھا، اور وہ عام شہریوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کررہے تھے۔
وزیرستان کی صورتحال کے سبب مقامی قبائلی افراد کمزور پڑ گئے تھے اور وہ شرپسندوں کے خلاف فوجی کارروائی چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ شمالی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ آج (منگل) سے کرفیو میں تین دن کی نرمی کرے گی، تاکہ چار دن کے مسلسل کرفیو کی وجہ سے اس علاقے سے شہریوں کے انخلاء میں مدد مل سکے۔
واضح رہے کہ چار دن کے مسلسل کرفیو کی وجہ سے لاکھوں افراد اس علاقے میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
گورنر نے کہا کہ ’’میں بے گھر ہونے والی آبادی کے مصائب کو سمجھتا ہوں، لیکن حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی اپنی بھرپور کوشش کی تھی۔
سردار مہتاب خان نے کہا کہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) نے بے گھر ہونے والے افراد کی رجسٹریشن شروع کردی ہے، اور لگ بھگ پچاس ہزار لوگوں کا اندارج اب تک کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امدادی آپریشن اور نئے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کیمپوں کے قیام کا جائزہ لینے کے لیے لیفٹیننٹ جنرل ربّانی اور ایف ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے پیر کے روز بنوں کا دورہ کیا تھا۔
گورنر نے کہا کہ ہیلتھ ٹیم کو اس علاقے کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے لیے متحرک کردیا گیا ہے، جنہیں پہلے پولیو کے قطرے پلانے سے روک دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کے لیے امدادی اداروں کو فنڈ فراہم کردیے گئے ہیں۔ایسے لوگوں کو بھی امداد فراہم کی جارہی ہے، جو خمیوں میں قیام کرنے کے بجائے اپنے عزیزوں رشتہ داروں کے گھروں میں مقیم ہیں۔
سردار مہتاب خان نے کہا کہ بے گھر افراد کو سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں رہائش فراہم کی جائے گی۔