پاکستان

تحفظ پاکستان آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع

قومی اسمبلی میں تحفظ پاکستان آرڈیننس میں ایک سو بیس دن توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی، اپوزیشن کا واک آؤٹ۔

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے پیش کی گئی قومی اسمبلی میں تحفظ پاکستان آرڈیننس میں ایک سو بیس دن توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نےایوان میں تحفظ پاکستان آرڈیننس دوہزار چودہ میں ایک سو بیس روز توسیع کی قرارداد پیش کی جس کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

زاہد حامد نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر متفقہ قانون سازی کی جائے جبکہ سیاسی جماعتوں کی ترامیم آئی ہیں جس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور فلاحی ادارں نے تحفظ پاکستان آرڈیننس پر تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس قانون کے لیے 120 دن کی توسیع دینا چاہتی ہے جس کو قوم کالا قانون قرار دے چکی ہے، تحفظ پاکستان آرڈیننس کی توسیع نہ کی جائے، بل کا کمیٹی میں جائزہ لیا جائے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے آرڈیننس پر آرڈیننس جاری کرنا افسوس ناک ہے،اس قانون کے ہم متاثرین ہیں اس میں توسیع نہ کی جائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کو کالا قانون سمجھتے ہیں اور اس حوالے سے متفقہ قانون سازی کی جائے، اس ایوان نے 17ویں اور 18ویں ترامیم کو بھی متفقہ طور پر پاس کرایا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا جنازہ نکل گیا ایوان میں کوئی جماعت بات نہیں کر رہی،آرڈیننس سے فائدہ نہیں وقت ضائع نہ کیا جارہا ہے۔

بعدازاں جے یو آئی ف سمیت اپوزیشن کا تحفظ پاکستان آرڈیننس میں توسیع کے خلاف قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ کالے قانون کو توسیع نہیں دی جا سکتی توسیع کے بجائے متفقہ قانون سازی کی جائے۔

وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا کہ مسائل پر بات کرنے کی بجائے حکومت کی ٹانگیں کھنیچی جا رہی ہیں،کوئی 'سنگل سیٹر' ہو یا 'تھرٹی سیٹر' ہماری رہنمائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایشوز پر آئینہ دکھایا جائے، احتجاج ملک کو انتشار کا شکار کرسکتا ہے۔

بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔