'ٹی ٹی پی کے بھتہ خوروں سے تحفظ فراہم کیا جائے'
اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے ایک مقامی سیاستدان جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے کہ وہ انہیں اور ان کے خاندان کے افراد کو بھتہ خوروں سے تحفظ دلوائے، جن کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔
اس سے کچھ عرصہ پہلے سو سے زائد تاجروں، کچھ صنعتکاروں اور سیاستدانوں کے کچھ رشتہ داروں نے بھی ٹی ٹی پی کے بھتہ خوروں کی جانب سے رقم کے مطالبے کے بعد پولیس کو ایک شکایت درج کرائی تھی۔
تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ مرکزی دھارے کی ایک سیاسی جماعت کے سیاستدان نے بھتہ خوروں سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
صدر کے سابق مشیر برائے انسانی حقوق اور پیپلزپارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات مصطفٰے نواز کھوکھر کو صنعتی علاقے کی پولیس نے چند دن پہلے بغیر اجازت کے ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر گرفتار کیا تھا۔ تاہم انہوں نے مقامی عدالت سے ضمانت حاصل کرلی تھی۔
اپنی پٹیشن میں مصطفٰے کھوکھر نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی جانب سے بارہ جون 2013ء کو جاری کیا گیا خطرہ سے ہشیار رہنے کا نوٹس بھی منسلک کیا ہے، جسے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل نے اسی دن تقسیم کیا تھا۔
اس نوٹس کے مطابق قاری ثناء اللہ عرف قاری منصور (جو میرانشاہ میں قائم ٹی ٹی پی اور جہادی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہیں) سے وابستہ شرپسند مصطفٰے نواز کھوکھراور دو صنعتکاروں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، وہ ان کے گھروں یا ان کی نجی تقریبات پر بموں سے حملے کرسکتے ہیں۔
تاہم ان تینوں لوگوں نے میرانشاہ میں موجود مولوی خالدیا کمانڈر انتقامی کی جانب سے طلب کی گئی بھتے کی رقم کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔
جمعہ کے روز مصطفٰے کھوکھر کے وکیل ایڈوکیٹ خرم ہاشمی نے جسٹس نورالحق این قریشی کے سامنے یہ پٹیشن جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملےکا پس منظر بھی وہی ہے جو مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا تھا، جنہیں اغوا کرلیا گیا تھا اور تاحال انہیں بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے۔
انہوں نے سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اور ایس ایس پی کو مدعا علیہ نامزد کیا ہے۔
خرم ہاشمی نے کہا کہ یہ مدعا علیہان درخواست گزار کی زندگی کو لاحق سنگین خطرات کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے انہیں تحفظ فراہم کرنے لیے اب تک کوئی قدم نہیں اُٹھایا ہے۔
وکیل نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ جوابدار حکام کو ہدایت کرے کہ وہ درخواست گزار، ان کے والد سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی حاجی نواز کھوکھر اور مصطفٰے کی دو بھائیوں کو چوبیس گھنٹے کے اندر اندر خصوصی سیکیورٹی کور فراہم کریں۔
ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس قریشی نے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیے اور مختصر تاریخ کے لیے سماعت ملتوی کردی۔