کرم ایجنسی: آئی ڈی پیز کی واپسی کا عمل شروع
پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ علی شیرازی قبیلے کے ہزاروں افراد نے اپنے آبائی علاقوں کی جانب واپسی کا عمل شروع کردیا ہے۔
کرم ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ ریاض محسود کا کہنا تھا کہ تقریباً پچپن ہزار قبائلی افراد فوجی آپریشن کی وجہ سے جون 2010ء میں نقلِ مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب تک سات ہزار پانچ سو افراد واپس اپنے گھروں کی جانب جاچکے ہیں، جبکہ باقی افراد کی واپسی میں دو ہفتے کا عرصہ لگ جائے گا۔‘
'ہم ان افراد کی واپسی کے عمل کو 24 اپریل تک مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ واپس آنے والے آئی ڈی پیز کو چھ مہینے مفت ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ علاقہ آپریشن کے بعد فورسز نے خالی کروالیا تھا، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے نقل و حمل کے لیے فنڈز میں دیر کی وجہ سے ان لوگوں کی واپسی میں تقریباً پانچ مہینے کی تاخیر ہوگئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ واپسی کا یہ عمل فاٹا انتظامیہ کی کوشش کی وجہ سے شروع ہوا، جس نے اس مقصد کے لیے پانچ ملین روپے کا انتظام کیا تھا۔
نقلِ مکانی کرنے والے افراد جلد از جلد اپنے گھروں تک واپسی کے لیے وقتاً فوقتاً احتجاج بھی کرتے رہے، لیکن اس کے باجود بھی وفاقی حکومت نے ان کے لیے کوئی مناسب فنڈز جاری نہیں کیے۔