پاکستان

ہندوستان کو ایم ایف این کا درجہ دیے جانے کا امکان

توقع ہے کہ جمعہ کو کابینہ کے اجلاس میں انڈیا کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) دینے کا فیصلہ کیا جائے۔

اسلام آباد: پاکستان جمعہ کے روز ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) اس شرط کے ساتھ دے گا کہ نئی دہلی کی جانب سے بھی تجارت میں ٹھوس مراعات دی جائے گی۔

پیر کے روز وزارتِ تجارت میں ایک باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ توقع ہے کہ اس فیصلے کا اعلان وزیراعظم کی سربراہی میں کابینہ کی ایک خصوصی بریفنگ کے دوران کیا جائے گا۔

سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) دینے کی پیشکش کے وقت وزارتِ تجارت نے آزاد تجارت کو معطل مذاکرات کی بحالی سے منسلک نہیں کیا تھا، جس پر دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے سوالات اُٹھائے گئے تھے کہ ان کے مسائل کو نظرانداز کرکے ہندوستان کو رعایت دے دی گئی۔

نتیجے میں یہ فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا تھا، جس کا اعلان فروری کے وسط میں ہندوستانی وزیرِ تجارت آنند شرما کے مجوزہ دورے کے موقع پر کیا جانا تھا۔ تاہم اس فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے ہندوستانی وزیر کا پاکستان کا دورہ منسوخ ہوگیا تھا۔

اس سے قبل سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) دینے کا معاملہ جامع مذاکرات کا حصہ تھا، جو جنوری 2013ء سے معطل ہوگئے تھے۔

وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلٰی سطحی کمیٹی اس معاملے سے نمٹنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) دینے کی سفارش کی منظوری سے پہلے اسحاق ڈار کابینہ کو ہندوستانی کی جانب سے کی جانے والی پیشکش کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ کا فیصلہ مشروط ہوگا، پاکستان واہگہ کی سرحد کے راستے ہندستان سے تمام اشیاء کی درآمد کی اجازت دے گا، اور بارہ سو نو اشیاء کی منفی فہرست ختم ہوجائے گی۔

کابینہ کی منظوری کے بعد ان فیصلوں کا اعلان ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) کے ذریعے کیا جائے گا۔

اس وقت منفی فہرست میں موجود اشیاء کی ہندوستان سے برآمد کی اجازت نہیں ہے۔ فی الحال ایک ہی وقت میں صرف 137 اشیاء واہگہ بارڈر کے ذریعے درآمد کی جاسکتی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم (ایم ایف این) قرار دیے جانے کے بعد چھ ماہ کی مدت میں اپنے محصول میں سات اعشاریہ پانچ فیصد تک کم کرنے کی پیشکش کی ہے، جو آگے چل کر ایک سال کی مدت میں پانچ فیصد تک مزید کم ہوجائے گی۔ ہندوستان این ٹی بیز اور کسٹم ڈیوٹیز کم ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

پنجاب کے ٹیکسٹائل کے شعبے کو ٹیرف میں رعایت کا سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔

اسی طرح ہندوستان اس فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد اپنی حساس مصنوعات کی فہرست کو 100 اشیاء تک مختصر کردے گا، جبکہ پاکستان اس کے بدلے میں یہ فیصلہ پانچ سال کی مدت میں کرے گا۔

یہ بھی امکان ہے کہ کابینہ واہگہ بارڈر کو چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے اور کارگو کو ٹرک سے کنٹینرز پر منتقل کرنے کا فیصلہ بھی اسی وقت کرے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت ہندوستان کو واہگہ کے راستے کے ذریعے افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے ٹرانزٹ کی سہولت نہیں دی جائے گی۔ یہ فیصلہ مستقبل میں دوسرے مرحلے میں کیا جائے گا۔

اس اعلان سے قبل وزارتِ تجارت میڈیا کی شخصیات کے ساتھ خصوصی مشاورت شروع کردی ہے، تاکہ ان کو اس فیصلے کے مثبت پہلوؤں سے آگاہ کیا جائے۔ اس مشاورت کا آخری مرحلہ، فیصلے کی مخالفت کرنے والے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی شروع ہوچکا ہے، اور اگلے چند دنوں میں یہ ختم ہوجائے گا۔

وزارتِ تجارت نے میڈیا کے لیے بریفنگ کے دوران ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) دینے کے فیصلے کے دفاع میں بہت سی وضاحتیں پیش کیں اور ہندوستان کو یہ حق دینے سے انکار پر بظاہر پچھلی حکومتوں کو تنقیدکا نشانہ بنایا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ (ایم ایف این) ملنے سے نو فوائد حاصل ہوں گے، جن میں کچھ مصنوعات کے گروپ کی ممکنہ برآمد شامل ہیں....ٹیکسٹائل (ایک ارب ڈالرز)، سیمنٹ (تین سو ارب ڈالرز)، کیمیکل (بیس کروڑ ڈالرز)، زرعی مصنوعات (تیس کروڑ ڈالرز)، معدنی مصنوعات (دس کروڑ ڈالرز) وغیرہ وغیرہ۔