پاکستان

حکومت کا طالبان کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کا فیصلہ

وزیر اعظم نواز شریف نے حکومتی کمیٹی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ پائیدار اور مستقل امن حکومت کی اولین ترجیح ہے

اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز یہ واضح کیا کہ پائیدار اور مستقل امن حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے تمام تر کوششیں جاری رہیں گی۔

انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کو ہدایت دیں کہ امن مذاکرات کے عمل کو آگے کی جانب بڑھایا جائے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار طالبان سے مذاکرات کرنے کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کے اراکین سے بات کرتے ہوئے کیا۔ یہ اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس کے شرکاء میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور حکومتی کمیٹی کی جانب سے اس کے کوارڈینٹر اور سینیئر صحافی عرفان صدیقی، مجیر ریٹائرڈ محمد عامر، رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسف زئی شامل تھے۔

اس موقع پر اسلام آباد اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعظم ہاوس کی طرف سے جاری اعلا میہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل مذکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔جسمیں تحریک طالبان کی طرف سے فائر بندی کے اعلان کے بعد ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کا جائزہ لیا گیا۔

بعد ازاں کمیٹی کے ارکان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور وزیر اعظم کو آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تجاویز پیش کیں۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پائیدار اور مستقل امن کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے جسکی ہر سطح پر کوشش جاری رہیں گی۔

کمیٹی کے کواڈینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ امن کی کوشش جاری رکھی جائیں گی اور طالبان کمیٹی سے جلد رابطہ بھی کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے کمیٹی کو مشاورت جاری رکھنے کی ہدایت دی تاہم مذکارت کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آ سکی۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت ہوا جب ایک روز پہلے ہی اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع کچہری میں ہوئے بم دھماکوں اور فائرنگ سے ایک سیشن جج سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان نے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، تاہم بعد میں غیر معروف پاکستانی طالبان کے سابقہ گروپ احرار الہند کے ترجمان اسد منظور نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔