پاکستان

پی ٹی آئی کا ضمنی الیکشن میں پنجاب حکومت پر دھاندلی کا الزام

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے الیکشن کمیشن اور آئی جی پولیس سے مبینہ دھاندلی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جھنگ میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر آج ہونے والے انتخابات میں پنجاب حکومت پر پولنگ سے پہلے ہی دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری جہانگیر خان ترین نے قائم مقام الیکشن کمشنر اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں جھنگ پی پی-81 کے انتخابی حلقے میں دھاندلی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

الیکشن کمشنر کے نام پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’’میں آپ کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ پنجاب حکومت تین مارچ کو ہونے والے جھنگ پی پی-81 کے ضمنی انتخابات میں پولنگ سے پہلے ہی دھاندلی کی تیاری کر رہی ہے۔‘‘

اس خط میں پنجاب پولیس پر اتوار کو پی ٹی آئی کے امیدوار کے چیف پولنگ ایجنٹ کو بغیر کسی معقول وجہ کے گرفتار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ پولیس اس انتخابی حلقے میں پارٹی کے کارکنوں کو ہراساں کررہی ہے۔جیسا کہ اس سے قبل ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو نشانہ بنایا تھا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’پنجاب حکومت دھاندلی کے لیے کھلم کھلا سرکاری وسائل کا استعمال کررہی ہے، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔‘‘

جہانگیر ترین نے اس خط میں کہا ہے کہ ’’میں پی ٹی آئی کی جانب سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ الیکشن کمیش آف پاکستان پی پی-81 کے ضمنی انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے پنجاب حکومت کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، خاص طور پر پولیس کو جو پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولنگ ایجنٹوں کو گرفتار اور ہراساں کرنے کے ذریعے پولنگ سے پہلے اور پولنگ کے دن دھاندلی میں ملؤث ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے غیرقانونی کارروائیوں پر الیکشن کمیشن کو آنکھیں بند نہیں کرلینی چاہیٔے، جو مسلم لیگ نون کے امیدوار کے حق میں دھاندلی کے لیے کی گئی تھیں۔

پنجاب پولیس کے سربراہ کو بھیجے گئے اپنے خط میں جہانگیر ترین نے کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے امیدوار تیمور بھٹی کے چیف پولنگ ایجنٹ رائے فیصل ممتاز بھٹی کو اتوار کی علی الصبح اُٹھالیا تھا۔

’’یہ پنجاب پولیس کا کام نہیں ہے کہ وہ انتخابی دھاندلی کی کوشش میں صوبائی حکومت کی مدد و اعانت کرے۔ درحقیقت پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ امن برقرار رہے اورکوئی بھی امن و امان کی صورتحال کو خراب کرکے انتخابی عمل کی شفافیت کو متاثر نہ کرسکے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو یقین تھا کہ پولیس فورس سیاسی عمل میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کر رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درّانی نے اپنے عوامی بیان میں اس بات کی وضاحت کی تھی۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ پولیس کی کارکردگی میں انتظامی ڈھانچے کی کمی اور مالی مشکلات کے باوجود بہتری دیکھنے میں آئی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ بدقسمتی ہے کہ پنجاب پولیس سیاسی ایجنڈے کے لیے خود کو استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں الیکشن کے دوران اور اس سے کچھ دن پہلے حزبِ اختلاف کی جماعتعں کے سیاسی کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا ’’میں آپ سے درخواست کروں گا کہ سیاسی انتقام کے رجحان اور پولیس کی جانب سے ہمارے سیاسی کارکنوں اور پولنگ ایجنٹوں کو ہراساں کیے جانے کو فوری طور پر روکا جائےاور گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔اب وقت آگیا ہے کہ پنجاب حکومت کی دھاندلی کی کوششوں میں پنجاب پولیس کی شرکت کو روکا جائے۔‘‘