پاکستان

بلدیاتی انتخابات: سندھ اور پنجاب کا نیا شیڈول جاری کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کو شیڈول میں تبدیلی کی اجازت دے دی ہے۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کو شیڈول میں تبدیلی کی اجازت دے دی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اب سندھ میں اٹھارہ اور پنجاب میں تیس جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے، جبکہ نئے شیڈول کا اعلان قانون سازی کرنے کے بعد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے شیڈول میں تبدیلی کے لیے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی جس کی سماعت نے عدالت نے حکم دیا کہ سندھ اور پنجاب میں نیا شیڈول جاری کیا جائے۔

سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ عدالت نے انہیں شیڈول میں تبدیلی کی اجازت دے دی ہے اور کینٹونمنٹ بورڈز، اسلام آباد اور خییرپختونخوا کے شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمیشن پندرہ جنوری کو اپنے اجلاس میں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب اسمبلی نے قانون میں ترامیم کرنا ہیں اور اس کے بعد ازسرنو حلقہ بندیاں کی جائیں گی۔

اشتیاق احمد کا کہنا ہے کہ پہلے سے جمع کرائے نامزدگی فارم قابل قبول ہیں لیکن سندھ میں الیکشن کیلئے پینل سسٹم تبدیل ہونے کے بعد فارم تبدیل کرنا پڑیں گے اور بلدیاتی انتخابات کے لیے بیلٹ پیپر ضایع نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل پیر کو ڈان اخبار میں امجد محمود کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر سپریم کورٹ الیکشن اتھارٹی کی بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی درخواست کو منظور کرتی ہے تو اس سے صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ہی فائدہ نہیں پہنچے گا، بلکہ کچھ سیاسی جماعتیں بھی اس کی مختلف حتمی تاریخ کے لیے کوشش کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ پنجاب میں حزب اختلاف کی مرکزی پارلیمانی پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ق نے اب تک نہ تو پارٹی ٹکٹ اپنے نامزد امیدواروں کو جاری کیے تھے اور نہ ہی الیکشن کو ٹکٹ جاری کرنے کے مجاز افراد کی فہرست فراہم کی تھیں۔

شیڈیول کے تحت امیدواروں کی حتمی فہرستیں ان کو الاٹ کیے گئے انتخابی نشانات کے ساتھ آج تیرہ جنوری کو شایع کی جانی تھیں، تاہم الیکشن کمیشن نے اس میں تین دن کی توسیع اس امید کے ساتھ دے دی کہ سپریم کورٹ سماعت کے دوران تیس جنوری کے پولنگ کے دن کا آگے بڑھاکر تیرہ مارچ تک کردے گی۔

الیکشن کمیشن کے ایک سینیئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ ”اب تک محض تین جماعتوں نے اپنے ٹکٹ جاری کرنے والے مجاز اہلکاروں کے دستخطوں کے ساتھ فہرستیں جمع کرائی ہیں، اور اسی کے مطابق ریٹرننگ آفیسرز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز کو ضروری کارروائی کے لیے بھیج دیا گیا۔

ان سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، جے یو آئی ایف، پی ایم ایل ایف، نیشنل پارٹی اور استحکامِ پاکستان موومنٹ شامل ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی چار مجاز شخصیات ہیں، جن میں پنجاب کے صدر منظور وٹو، جنرل سیکریٹری تنویر اشرف کائرہ، مخدوم شہاب الدین اور امیر ڈوگر شامل ہیں۔ یہ مختصر فہرست ظاہر کرتی ہے کہ اس پارٹی کو اپنے پارٹی ٹکٹ کے لیے بڑی تعداد میں امیدواروں کی توقع نہیں ہے۔ اس نے ٹکٹ پروسیسنگ فیس کو پہلے ہی ختم کردیا ہے۔

جماعت اسلامی نے اپنے ضلعی صدر کو ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے شیڈیول کے ساتھ چلنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔ پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عندلیب عباس کہتی ہیں کہ ان کی پارٹی بیس سے تیس جنوری کے درمیان اپنے نامزدگیوں کا فیصلہ کرے گی۔

ق لیگ کے جنرل سیکریٹری چوہدری ظہیر کا دعویٰ ہے کہ وہ مجاز اہلکاروں کی فہرست الیکشن کمیشن کو بھیج چکے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہ وضاحت نہیں کہ یہ دستاویزات مطلوبہ مقام الیکشن کمیشن کے صوبائی دفاتر میں اتوار کی شام تک کیوں نہیں پہنچ سکیں۔

اپنی دوٹوک بات چیت میں انہوں نے تسلیم کیا کہ سیاسی جماعتیں نہیں جانتی کہ بلدیاتی انتخابات کی اس غیریقینی صورتحال میں انہیں کیا کرنا چاہئیے۔