دنیا

ہندوستان: نوعمر لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد زندہ جلا دیا گیا

کولکتہ میں ایک لڑکی کو دو الگ اجتماعی ریپ حملوں کے بعد زندہ جلانے پر شہر میں احتجاج۔

کولکتہ: ہندوستان میں ایک نو عمر لڑکی کو دو الگ اجتماعی ریپ حملوں کے بعد زندہ جلا دیا گیا۔

پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ مشرقی شہر کولکتہ میں اس واقعے کے بعد عوامی احتجاج پھوٹ پڑا ہے۔

سولہ سالہ لڑکی کو پہلے چھبیس اکتوبر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا پھراگلے ہی روز کولکتہ سے پچیس کلو میٹر دوری پر واقع ان کے گھر کے قریب چھ افراد نے ان کے ساتھ ریپ کیا۔

دوسرا حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ پہلے واقعہ کی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرانے کے بعد گھر واپس آ رہی تھیں۔

پولیس نے بتایا کہ 23 دسمبر کے روز ان کو آگ لگائی گئی، اور اکتیس دسمبر کو وہ ایک سرکاری ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

ایک مقامی پولیس اہکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لڑکی نے مرتے وقت ڈاکٹروں کے سامنے اپنے آخری بیان میں بتایا کہ ان پر 23 دسمبر کو گھر پر جنسی حملہ کرنے والے دو قریبی رشتہ دار تھے۔

مقامی پولیس کے سربراہ راجیو کمار نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس نے پہلے واقعہ پیش آنے کے دو ماہ بعد بدھ کو کچھ گرفتاریاں کی ہیں۔

ریپ کی شکار لڑکی کے والد نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے ان کی بیٹی کو آگ لگا کر اپنا جرم چھپانے کی کوشش کی۔

کولکتہ میں سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعہ پر بدھ کو احتجاج کیا۔

دسمبر دو ہزار بارہ، دہلی میں ایک چلتی بس میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد سے ہندوستان میں عورتوں پر روز بروز بڑھتے ہوئے ریپ حملے اور ان کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کو میڈیا پر بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔

ان بڑھتے واقعات اور احتجاج کے بعد پارلیمنٹ نے ریپ جیسے جرائم پرسخت سزا دینے کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریپ کے متاثرین کو حملہ آوروں سے شدید خطرات اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ پولیس اکثر ان واقعات کی شکایات درج کرانے پر متاثرین کی حوصلہ شکنی کرتی ہے.