پاکستان

امریکی دفاعی بل: پاکستانی امداد نیٹو سپلائی سے مشروط کرنے پر زور

بل کو امریکی سینیٹ نے 15 کے مقابلے میں 84 ووٹروں سے منظور کیا جس میں فوجی اخراجات 552 ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں

واشنگٹن: امریکی کانگریس نے 552 ارب ڈالرز کا دفاعی اخراجات 2014ء کا بل منظور کرلیا ہے جس میں نیٹو سپلائی لائن میں خلل پیدا ہونے کی صورت میں پاکستانی امداد روکنے پر زور دیا گیا ہے۔

اس بل میں اگلے سال خطے سے اکثر امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں آپریشنز کے لیے 81 ارب ڈالرز، جبکہ پاکستانی امداد کے لیے ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں۔

اس بل کا مسودہ امریکی صدر براک اوبامہ کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھجوا دیا گیا ہے، جبکہ وائٹ ہاؤس پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے چکا ہے کہ صدر اوبامہ بل پر دستخط کردیں گے۔

دفاعی اخراجات بل 2014ء میں امریکی جیل گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں قیدیوں کی ان کے ملکوں میں واپسی کو آسان بنانے پر بھی زود دینے کے ساتھ ساتھ مسلح افواج میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اس بل کو امریکی سینیٹ نے جمعرات کی رات 15 کے مقابلے میں 84 ووٹروں سے منظور کیا جس میں 2014ء کے دوران دفاعی اخراجات 552 ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں جس کا مقصد امریکی بیس پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ، ساز و سامان میں بہتری اور اس کے ساتھ ساتھ فوجیوں کو ٹریننگ اور نئے مواقعے بھی فراہم کرنا ہے۔

اس سے قبل ایوانِ نمائندگان اس بل کو پہلے ہی منظور کرچکا ہے۔

دفاعی بل میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے لیے پاکستان کی امداد میں ایک سال کی توسیع بھی شامل ہے، لیکن یہ امداد 2013ء میں دی جانے والی ایک اعشاریہ 65 ارب ڈالرز سے کم ہے۔

بل میں پاکستان کی طرف سے قبائلی علاقوں اور افغان سرحد سے متصل علاقوں میں القاعدہ اور دیگر شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے امریکی وزیر دفاع سے تصدیق کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ پیش رفت اس ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حال ہی میں امریکی وزیردفاع چک ہیگل نے پاکستان کے دورے کے دوران خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان نیٹو سپلائی راستے میں روکاوٹیں دور نہیں کرتا تو امریکا کا مستقبل میں امداد جاری رکھنا مشکل ہے۔

بل کے مسودے میں پاکستان سے یہ بھی کہا گیا کہ ہو سرحد پار افغانستان میں امریکی قیادت والی نیٹو فورسز کے خلاف حملوں کو روکنے کے لیے اقدامت کرے۔

کانگریس میں منظور ہونے والے اس بل میں گوانتاناموبے میں قیدیوں کی تیزی سے ان ملکوں میں واپسی اور ان کی طویل فوجی حراستوں کے لیے اقدامت کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

لیکن، ایوان نمائندگان نے امریکی قیدیوں کی منتقلی پر پابندیاں برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔

بعض ریپبلیکنز کی جانب سے اس بل میں ترمیم کرکے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی، لیکن اس نہ ہوسکا۔