دنیا

عراق: کار بم دھماکوں میں 25 افراد ہلاک

صوبہ بابل کےدارالحکومت حلھ اور اس کے قریبی شہر میں چھ کار بم حملوں میں چھ افراد ہلاک جبکہ درجن سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

بغداد: عراق بھر میں جمعرات کے روز گیارہ کار بم حملوں میں تقریبا 25 افراد ہلاک ہو گئے۔

عراق میں کچھ مہینوں بعد تاریخی انتخابات ہونے سے پہلے تشدد میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ اس سال عراق میں خود کش بم حملوں اور پر تشدد واقعات میں تقریبا چھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ عراق دو ہزار آٹھ میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی طرف بڑھ رہا ہے۔جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

عراقی صدر نوری المالکی نے واشنگٹن سے باضابطہ اپیل کی تھی کہ وہ عراق میں عسکریت پسندی کے خاتمے میں حکومت کی مدد کرے کیونکہ حملوں کے اس نئے سلسلے کو جڑ سے اُکھاڑنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔

فوری طور پر کسی گروہ نے ان حملوں کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کی پشت پر القاعدہ ہوسکتی ہے جو عراق میں خاصی فعال ہے۔

صوبہ بابل کےدارالحکومت حلھ اور اس کے قریبی شہر میں چھ کار بم حملوں میں چھ افراد ہلاک جبکہ درجن سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

صوبہ صلاح الدین میں صوبائی پولیس سربراہ جمعہ الدلعمی کو ایک گاڑی کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے جبکہ اس حملے میں تین شہری ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

صوبہ صلاح الدین ہی کے شہر سامراء میں پولیس چیک پوائنٹ پر خود کش کار حملوں میں تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے۔

اس کے علاوہ بغداد کے جنوب میں کار بم حملوں میں تین افراد ہلاک اور پندرہ کے قریب زخمی ہو گئے۔

جمعرات کے روز موصل میں فائرنگ کے واقعات میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

سیکورٹی اور طبی عملے کے اعدوشمار پر مبنی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عراق میں اس مہینے چھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بدھ کے روز اقوام متحدہ نے عراق میں حالیہ ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر خونریزی کے خاتمے کی کوششوں کے لئے اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔