پاکستان

ٹی ٹی پی امور خالد حقانی کے حوالے

ٹی ٹی پی امیر فضل اللہ کو پاکستان میں ڈرون حملوں کی وجہ سے افغانستان میں ہی رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، رپورٹ۔

اسلام آباد: ملا فضل اللہ کے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے امیر مقرر ہونے کے باوجود عسکریت پسند تنظیم کے معاملات ٹی ٹی پی کے نائب امیر شیخ خالد حقانی سنبھالیں گے جو کہ نہ صرف ایک بے رحم کمانڈر ہیں بلکہ سخت اسلامی نظریات کے حامی بھی ہیں۔

روزنامہ دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق فضل اللہ کی پاکستان میں غیر موجودگی کے باعث خالد حقانی عملی طور پر تنظیمی معاملات کے احکامات جاری کریں گے۔

رپورٹ میں قبائلی حلقوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی امیر کی خواہش کے باوجود انہیں افغانستان ہی میں رہنے کی تجویز دی گئی ہے جسکی وجہ وزیرستان میں بڑھتے ہوئے امریکی ڈرون حملے ہیں۔

ٹی ٹی پی قیادت کا ماننا ہے کہ نئے امیر پاکستان کے مقابلے میں افغانستان میں زیادہ محفوظ ہیں جہاں کم تعداد میں ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فضل اللہ اور خالد کی تقرری کے بعد بنیادی طور پر وزیرستانی تنظیم ٹی ٹی پی کا مرکز قبائلی علاقوں کیبجائے اب صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بن گئے ہیں۔

فضل اللہ کا تعلق سوات جبکہ خالد کا تعلق صوابی سے ہے۔ اس سے قبل خالد حقانی طالبانی نامی اپنا الگ گروہ چلاتے تھے۔

خالد حقانی کی عرفیت اکوڑا خٹک میں واقع نامور مدرسہ دارالعلوم حقانیہ کے شاگرد ہونے کی حیثیت سے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوشہرہ ضلع میں واقع ہے اور جس کے وائس چانسلر مولانا سمیع الحق ہیں۔

ٹی ٹی پی میڈیا ونگ کے ایک اعلامیے کے مطابق خالد حقانی امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے حکیم اللہ محسود اور ایک اور اہم کمانڈر قاری حسین محسود کے قریبی ساتھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خالد حقانی بھی فضل اللہ ہی کی طرح ایک بے رحم کمانڈر سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے خیبر پختونخوا کے علاقے شبقدر میں ایف سی کی ایک تنصیب پر خود کش حملے میں حصہ لیا تھا جس کے دوران پاکستانی فوجیوں اور شہریوں سمیت 80 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ دسمبر 2012 کے دوران ایک خود کش حملے کو ماسٹر مائنڈ کیا تھا جس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنما بشیر احمد بلور ہلاک ہوگئے تھے۔