• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:30pm

کوئٹہ میں دھماکہ، چار افراد ہلاک

شائع November 21, 2012

اکیس نومبر دوہزاربارہ کو کوئٹہ دھماکے میں تباہ ہونے والی گاڑی کا ایک منظر۔ اے ایف پی تصویر

کوئٹہ: سمنگلی روڈ پر دھماکے سے دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایک طاقتور بم کے زریعے سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں اب تک چار افراد ہلاک ہوئے جبکہ آس پاس کی دکانوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے رپورٹر کے مطابق اس نے سیکیورٹی فورسز کی جلتی ہوئی گاڑی کے نیچے تین اہلکاروں کی لاشیں دیکھی ہیں۔

دھماکے میں متعد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کے ساتھ ساتھ عوام سویلین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال ( سی ایم ایچ) ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے زخمیوں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم ہڑتالی ڈاکٹروں نے دھماکے کے بعد سول ہسپتال کی ایمرجنسی کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی بڑی حد تک تباہ ہوگئی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکے میں دس سے بارہ کلوگرام بارود استعمال کیا گیا تھا۔

سی سی پی او کوئٹہ  میر زبیر  کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں اور عاشور کے موقع پر مزید سخت انتطامات کئے جائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Jehangir Nov 21, 2012 11:29am
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔ مذہب، عقیدے اور کسی نظریے کی بنیاد پر قتل وغارت گری اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے ۔ جسکی اسلام سمیت کسی مہذب معاشرے میں گنجائش نہیں۔ طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا بیرسٹر مسعود کوثرکہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ کبھی نہیں رہی اور شمالی وزیرستان اغواکاروں کا گڑھ ہے۔گورنر ہاﺅس پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت پوری دنیا کا امن قبائلی علاقوں میں امن سے وابستہ ہے۔ پاکستان میں ہونے والے ۸۰ فیصد دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائین بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔طالبان انسان کہلانے کے بھی مستحق نہ ہیں۔ انتہاء پسندي اور خود کش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔طالبان پاکستان کی ریاست اور اس کے آئین کی بالادستی کو رد کرتے ہوتے اپنی مذہبی سوچ کو دوسروں پر زبردستی نافذ کرنا چاہتے ہیں. اگر ریاست مسلح عسکریت پسندوں کو اس بات کی اجازت دے دے کہ وہ درندگی کے ساتھ عوام پر اپنی خواہش مسلط کریں تو ایسی ریاست اپنی خودمختاری قائم نہیں رکھ سکتی .صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں . بم دھماکے کھلی بربریت ہیں اور دہشت گرد عناصر شہر میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار پیدا کررہے ہیں۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ آج دہشت گردی، شدت پسندی اور فرقہ واریت نے قومی سلامتی کیلئے خطرہ پیدا کردیا ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ مذہبی انتہا پسندی، تشدد اور دہشت گردی پاکستانی ریاست اور معاشرہ کے لئے بڑے خطرے ہیں۔ اگر ان کی روک تھام کی طرف مکمل توجہ نہ دی گئی تو پاکستان ایک غیر موثر ریاست بن جائے گا اور معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا ............................................................ اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : دہشت گردی کا نہ ختم ہونےوالاسلسلہ http://www.awazepakistan.wordpress.com

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2024
کارٹون : 13 دسمبر 2024