برطانیہ: ملالئے کو نوبل انعام دینے کی مہم
لندن: ہزاروں برطانوی شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنے والی طالبہ ملالئے یوسف زئی کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جائے۔
پاکستانی طالبان کی مخالفت کرنے اور خواتین کی تعلیم کی وکالت کرنے پر پندرہ سالہ ملالئے کو سوات میں عسکریت پسندوں نے نزدیک سے سر میں گولی ماری تھی۔
ملالئے پاکستان میں ابتدائی طبی امداد ملنے کے بعد ان دنوں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں زیرعلاج ہیں۔
نو اکتوبر کو ہونے والے حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی اور ملالئے پاکستانی طالبان کے خلاف مزاحمت کی مضبوط علامت کے طور پر سامنے آئیں۔
جمعے کے روز ایک پاکستانی نژاد برطانوی خاتون نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور اعلیٰ حکومتی شخصیات سے درخواست کی کہ ملالئے کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جائے۔
مہم کی رہنما شاہدہ چوہدری نے گلوبل پیٹیشن پلیٹ فارم Change.org کے ایک بیان میں کہا کہ ملالہ کسی ایک عورت کو نہیں بلکہ ان تمام افراد کی نمائندگی کرتی ہیں جنہیں صرف جنس کی بنیاد پر تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے۔
ملالئے کو نوبل انعام دلوانے کے لیے تیس ہزار سے زائد افراد اس پیٹیشن پر دستخط کرچکے ہیں۔ اسی طرح کی مہمات کینیڈا، فرانس اور اسپین میں بھی جاری ہیں۔
نوبل کمیٹی کے قوانین کے تحت معروف شخصیات جیسے کہ قومی اسمبلی اور حکومتی ارکان انعام کے لیے نامزد ہوسکتے ہیں۔
ایک ماہ قبل بے ہوشی کے عالم میں برمنگھم کے ہسپتال میں لائی جانے والی ملالئے کی حالت میں بہتری آ رہی ہے۔
واضع رہے کہ ملالئے کے والد اور دیگر اہل خانہ بھی ان کے ہمراہ برمنگھم میں موجود ہیں۔
چھبیس اکتوبر کو ملائے کے والد نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی ہسپتال میں علاج کے بعد اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے ایک بار پھر کھڑی ہوگی۔
گزشتہ ماہ یورپین یونین کو امن اور جمہوریت کے فروغ پر نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔