سعودی عرب میں آٹھ لاکھ پاکستانیوں کو قانونی قرار دیدیا گیا
اسلام آباد: سعودی عرب میں ملازمت کرنے تقریباً 800,000 پاکستانیوں کو چار نومبر کو حکومت کی جانب سے ملک بدری کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے قبل ویزا کی تجدید کرانے کے بعد وہاں کام کرنے کیلئے قانونی حیثیت دیدی ہے۔
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر محمد نعیم خان، نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ے کہ اب تک کل 729,932 پاکستانی ہنرمند اس اسکیم سے فائدہ حاصل کرچکے ہیں۔
خان نے کہا کہ 396,152 افراد اپنی اسپانسر شپ اور 333,780 افراد سعودی عرب میں اپنے پیشے کو قانونی حیثیت دے چکے ہیں۔
' ہمارا تجزیہ بتاتا ہے کہ اگر ہم سعودی عرب آنے والے حج اور عمرے کے خواہشمند افراد اور ذاتی گھریلو ملازم کو بھی شامل کرلیں تو تقریباً 800,000 افراد نے اپنا اسٹیٹس درست کیا ہے۔' سفیر نے بتایا۔
نعیم خان نے ان اقدامات پر سعودی عرب کی حکومت ، وزارتِ داخلہ، اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔
' یہ ہمارے مقاصد حاصل کرنے اور اپنے باشندوں کو قانونی حیثیت دلانے کے ضمن میں ایک اہم کامیابی ہے،' انہوں نے کہا۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اپنا اسٹیٹس درست نہیں کیا ان کیلئے ہم ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد ایک نئی رجسٹریشن مہم شروع کریں گے۔ اس میں ہم ان لوگوں کو سہولیات اور مدد فراہم کریں گے جنہوں نے حالیہ مدت سے فائدہ نہیں اُٹھایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے نے پوری ریاست میں 80 کے قریب فوکل پوائنٹس قائم کئے ہیں جہاں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے مزدور سفارتخانے سے رجسٹر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دستاویز نہ رکھنے والے ورکر چار نومبر سے قبل اپنا اسٹیٹس تبدیل کرالیں۔ انہوں نے پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ ملازمت تلاش کرنے کیلئے جدہ میں قونصلیٹ جنرل اور سفارتخانے سے ضرور رابطہ کریں ۔
سعودی قوانین میں دی جانے والی نئی چھوٹ کے مطابق، جو افراد چھ اپریل کے بعد ریاست میں فری لانسر کے طور پر آئے ہیں یا وہ جنہیں مفرور ( رن اوے) ملازم کہا جاتا ہے وہ اس چھوٹ ( ایمنیسٹی) میں نہیں تھے۔ لیکن ان کو بھی سفارتخانے سے رجسٹر ہونا ضروری اور اس میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں اور فوکل پوائنٹ سینٹر سے رابطہ کریں۔
' عمرہ اور حج کے بعد ذیادہ مدت تک ٹھہرجانے والے ایسے پاکستانی جن کے پاس کاغذات نہیں اور یہاں تک کہ ان کے فنگر پرنٹس بھی نہیں لئے گئے وہ فوری طور پر پاکستانی سفارتخانے سے رجوع کریں اور ان کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی،' انہوں نے کہا۔
بصورت دیگر ان افراد کو قید اور جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر کارکنوں کو بھرتی کرنے والے افراد کو ایک لاکھ ریال سے لے کر دو سال قید تک کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔