دریائے سندھ کو بچانا ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان تو کیا عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں، عالمی دنیا کو منایا کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی 46ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ ہر سال کی طرح ہم گڑھی خدا بخش میں جمع ہو کر قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور کارکنان نے یہ علم بلند رکھا ہے، ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے علم بردار ہیں اور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے 46 سال کے لیے یہ جدوجہد جاری رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدرآصف زرداری نے ایک اور وعدہ گڑھی خدابخش کے ساتھ نبھایا ہے،صدر زرداری نے اس سے پہلے صدارتی ریفرنس کے ذریعے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوایا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صدر زرداری نے اپنی کامیابیوں سے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا وہ فیصلہ کہ پیپلزپارٹی کی قیادت صدر زرداری کو دی، اور وہ انہوں نے وہ ذمہ داری ادا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بی آئی ایس پی کے ذریعے غربت کے خاتمے کا وعدہ پوراکررہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایک انقلابی فیصلہ کیا، وہ روایت چھوڑ کو اپنی بیٹی کو سیاسی جانشین بنایا، آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا اور آج بھی بھٹو زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کا پاکستان پیپلزپارٹی کی تاریخ میں وہ کردار رہا ہے کہ جو اسلام کی تاریخ میں بی بی زینب کا کردار تھا، بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کا نام اور ان کا مشن جاری رکھا، مزید کہنا تھا کہ وہ بھٹو، بھٹو کرکے سب کو بھٹو بنا گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پر اپنی سیاسی منزل طے کرتے ہیں، ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جہدوجہد اور کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں، انہوں نے آئین، ایٹم بم کا تحفہ دیا، جمہوریت دی، مزدور کے حقوق دیے، کسانوں کے حقوق دیے، عوام کو ترقی دلوائی۔
’صدر زرداری نے 18ویں ترمیم کے ذریعے 73کے آئین کو بحال کیا‘
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صدرآصف زرداری نے 18ویں ترمیم کے ذریعے 73کے آئین کو بحال کیا، جو ہم نے حاصل کیا ہے میں اس پر بھی فخر کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں سے لوگ سندھ میں آکر اپنا علاج کرواتے ہیں، صوبہ سندھ صحت کے حوالے سے سب سے آگے ہے، مگر سب سے تاریخی پیپلز ہاؤسنگ منصوبہ ہے، پہلے قائد عوام نے لوگوں کو زمین کا مالک بنایا اور آج میں 20 لاکھ خاندانوں کو اپنا گھر بھی دے رہا ہوں اور اپنی زمین کا مالک بھی بنا رہا ہوں۔
بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ یہ قائد عوام کے بعد نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، بلکہ دنیا بھر میں گھر بنانے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، جو پاکستان پیپلز پارٹی کروا رہی ہے۔
’دنیا کو قائل کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے جو نقصان ہوا، یہ آپ کا قصور ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاست کا مطلب خدمت سمجھا ہے، ہم نے سیاست کا مطلب نفرت پھیلانا، تقسیم اور لوگوں کو آپس میں لڑوانا نہیں سمجھا، انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس بات پر قائل کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے یہ جو ہمارا نقصان ہو رہا ہے، اس میں ہمارا نہیں آپ کا قصور ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ میں عالمی دنیا، وفاقی حکومت کا شکرگزار ہوں کہ اس منصوبے کی حد تک وہ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں، اور کامیابی کے ساتھ یہ منصوبہ آگے بڑھ رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی جنگ جس میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان کی یہ جنگ تو میں عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں، جب وزیر خارجہ تھا، تو عالمی دنیا کو اس بات پر منایا ہے کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے، ان کو کہا کہ آئیں پاکستان کا ساتھ دیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ایک زمانے میں ’مائٹی انڈس‘ (عظیم دریائے سندھ) کہا جاتا تھا، اس کو ہم نے بچانا ہے، میں دنیا کا شکر گزار ہوں کہ یہ ہماری بات مان چکے ہیں کہ ہمیں مالی طور پر انڈس بیسن کو فعال کرنے میں مدد کریں گے، اسی طرح وہ دریائے سندھ کو بچانے میں تکنیکی طور پر ساتھ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو یکطرفہ فیصلے بھارت کر رہا تھا، بھارت پانی پر ڈاکا مارتا آرہا ہے، میں بھارت کا مقابلہ کر کے آیا ہوں، جو ساحلی علاقوں کے حق ہیں، جو آپ کا کیس ہے، وہ تو ہم عالمی دنیا میں لڑتے آ رہے ہیں، مزید کہا کہ آئین میں ترامیم کروا کر آیا ہوں، ماحولیات کا موضوع ہمارے آئین میں موجود نہیں تھا، وہ ابھی پاکستان پیپلزپارٹی نے دلوایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ آئینی عدالت ہوگی اور اس میں تمام صوبوں کی برابری کی نمائندگی ہوگی، یہ پیپلزپارٹی کی کامیابی ہے کہ چاروں صوبوں کے برابری کی نمائندگی ہوگی۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہم پر یہ فرض بھی ہے کہ ہم آج کے مسائل کا مقابلہ کریں، حقائق یہ ہیں کہ پاکستان تاریخی مسئلے سے گزر رہا ہے، ہم مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اس سے ہی ہم نے اپنے عوام کی نمائندگی کرنی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج پاکستان ہر طرف سے مسائل کا شکار ہے، معاشی بحران ہے، دہشتگردی عروج پر ہے، بین الاقوامی سطح پر سازشیں جاری ہیں کہ کس طریقے سے پاکستان کو نقصان ہو، اندرونی سیاست اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ پورے معاشرے کو نقصان ہو رہا ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست ہماری آنے والی نسل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم نے بھی یہی نفرت اور تقسیم کی سیاست کرنی ہے، کیا ہم نے امید اور یکجہتی کی سیاست کرنی ہے، ہم مثبت سیاست کریں گے۔
’دہشتگردی کی دوسری لہر بلوچستان سے لے کر خیبرپختونخوا تک عروج پر ہے‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے، شہید بے نظیر بھٹو دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑی آواز تھیں، کیا ہم بھول چکے ہیں کہ ہم نے سب سے بڑی قربانی دی ہے، کیا ہم اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ بین الاقوامی سازشوں اور ہمارے اپنے ملک کی غلطیوں کی وجہ سے دہشتگردی کی دوسری لہر بلوچستان سے لے کر خیبرپختونخوا تک عروج پر ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ احساس محرومی دور کرنا، پسماندگی کو دور کرنا، صوبائی خودمختاری پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کرنا، جمہوریت کو مضبوط کرکے ہی ہم یہ نظریاتی جنگ جیت سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فوری طور پر ان درندوں کا مقابلہ کرنا ہے، جو پاکستانی عوام کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہے ہیں، اپنی سیاسی منزل حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی سازش کو کامیاب کرنے کے لیے پاکستان کے عوام کو شہید کیا جارہا ہے، کبھی خیبرپختونخوا میں رمضان کے مہینے میں کسی مسجد میں خودکش دھماکے سے لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے، کبھی بلوچستان میں گولی چلا کر مزدور کو شہید کیا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اصل میں دہشتگرد کا کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ کوئی قوم، یہ کھلونے ہوتے ہیں، یہ پیشہ ور قاتل ہوتے ہیں، یہ اپنی قوم، اپنے مذہب کو عالمی طاقتوں کو بیچتے ہیں، پھر ان کے کہنے پر وہ اپنے ہی مذہب کے لوگوں کو شہید کردیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی دہشتگردوں کو مقابلہ کرکے شکست دی ہے، آج بھی میں اور آپ مل کر ان کو شکست دلوائیں گے، ہم ان کو سیاسی طور پر، بین الاقوامی سطح پر انکا مقابلہ کریں گے، یہ اب پاکستان کے جنگ چھیڑ چکے ہیں، اس ایک ایجنڈے پر کہ ہم نے اپنے عوام کا تحفظ دلوانا ہے، بے گناہوں کے قتل کا جواب دینا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے آپس کے اختلافات کو بھولنا ہے، سیاسی اختلافات کو ختم کرنا ہے، ویسے تو پولیس، فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ہزاروں شکایتیں ہوں گی، وہ ہم کرتے رہیں گے، مگر جہاں تک ان دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کی بات ہے، وہاں پیپلزپارٹی کا ہر کارکن پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
’اپوزیشن سے اپیل دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ساتھ دیں‘
ان کا کہنا تھا کہ ہر محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں، اس وقت حکومت، وزیراعظم اور ان کی ٹیم کا سب سے اہم کردار ہوتا ہے، ہم اس کوشش میں ان کا ساتھ دیں گے، ہم اپوزیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، باقی آپ کا جو بھی مسئلہ ہے، ’قیدی نمبر 804‘ یا جو بھی مسئلہ ہو، وہ سیاست آپ کا حق ہے، وہ آپ کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان اور بین الاقوامی سازشوں کو مقابلہ ہے، اپوزیشن کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، کوئی ایک جماعت، کوئی ایک صوبہ دہشتگردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، متحد ہو جائیں تو ان کو عبرتناک شکست دلوائیں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ حکومت کا دعوی ہے کہ مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو رہا، پیپلزپارٹی حکومت کی کامیابی کو ویلکم کرتی ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو اس کا فائد ہو، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو مطالبہ ہے کہ روزگار کے مواقع دیے جائیں، ہم نے پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے 10 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تھرپارکر میں زور دیا کہ مقامی لوگوں کو روزگار دلوانا ہے، جس طریقے سے معاشی انقلاب تھرپارکر میں لے کر آئے ہیں، ریگستان کی خواتین ٹرک ڈرائیور سے لے کر انجینئر تک کام کر رہی ہیں، ویسے ہی چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں ایسی ترقی ہو، جس میں عوام حصہ دار بنے۔
’ترقیاتی منصوبوں میں مشاورت کے بغیر بجٹ میں ووٹ نہیں دیں گے‘
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے ہم سے طے کیا تھا کہ چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبے وہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی مل کر بنائیں گے، تو آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس مشاورت کے بغیر ہم کسی بجٹ کو ووٹ نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پی ایس ڈی پی اور بجٹ بنائیں گے، ہم نے وفاق کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا، ہم نے وفاق کو قربانیوں سے جوڑ کر بچا کر رکھا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کھپے کہنے والے ہیں، یہ دہشتگرد پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، شہید بی بی نے وعدہ کیا تھا کہ میں پاکستان کو پرچم سوات میں لہراؤں گی، وہ کام پیپلزپارٹی نے کروایا، مزید کہنا تھا کہ اگر ملک کے کسی کونے سے کسی کو یہ خواب بھی آئے کہ انہوں نے پاکستان کا جھنڈا اتروانا ہے، تو سب سے اسے پیپلزپارٹی کے کارکن اور بلاول بھٹو کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات کا فائدہ اٹھا کر جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چا رہے ہیں، ہم ان کا راستہ روکیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ جو سندھ میں نفرت اور تقسیم کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، ان کو بھی پیپلزپارٹی جواب دے گی، جہاں تک پانی کی منصفانہ تقسیم کی بات ہو، ہماری تاریخ آپ کے سامنے ہے، متنازع ڈیم کے منصوبے کو کس نے روکا؟ وہ شہید بے نظیر بھٹو تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی نے یہ منصوبہ دفنایا، گجر خان کے جیالے راجا پرویز اشرف نے بطور وزیر پانی اعلان کیا تھا کہ دفن ہے یہ منصوبہ، اب کینالز کی مخالفت ہے۔
’پیپلزپارٹی کے کارکن جدوجہد کرتے ہوئے بوڑھے ہو گئے کہ سندھو پر دریا نامنظور‘
انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے نسل در نسل ہمیں ایک ہی کام آتا ہے کہ دریاؤں کے ساتھ رہنا ہے اور فصل کاشت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف کے متنازع یکطرفہ کینالز کے فیصلے ہوں، یا عمران خان کے یکطرفہ متنازع فیصلے ہوں، پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن یہ جدوجہد کرتے ہوئے بوڑھے ہو گئے کہ سندھو پر دریا نامنظور۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ پڑھ لیں کہ وہ پنجاب میں پانی کی قلت کے بارے میں کیا کہتے ہیں، جہاں پنجاب کے کسان کی شکایت ہے کہ پانی کی قلت ہے، جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کو نقصان ہوگا، پیپلزپارٹی ہی ملک میں پانی کی منصفانہ تقسیم کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روتو ڈیرو میں صاف پانی کے منصوبے کا افتتاح کرتے وقت پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، یہاں 27 دسمبر کو ہم نے یکطرفہ فیصلے کو رد کیا، اس کے بعد جنوری میں سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اعلامیہ جاری ہوا کہ یہ یہ وجوہات کی وجہ سے ہم حکومت سے ناراض ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایک سال ہو گیا، کوئی تو اعتراض ہوگا ہم نے وزارتیں نہیں لیں، ہمارے نیئر بخاری نے سی ای سی کا فیصلہ پڑھا تھا کہ کینالز کے حوالے سے حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستان پیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان نے مشترکہ اجلاس میں کہا کہ حکومت کے یکطرفہ فیصلے ہیں، جو صوبوں کو اعتراض کے باوجود دریائے سندھ سے نئے کینالز نکالنے کے فیصلے ہیں، بطور صدر پاکستان میں ان کی مخالفت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری جو وفاق کی نمائندگی کرتا آرہے ہیں، وہ وفاق پر کیسے سودا کر سکتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے، پاکستان کے چار صوبے، چار بھائیوں کی طرح ہیں، یہ جب مل کر کسی چیز کی کوشش کریں، دنیا کی کوئی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم پاکستان کھپے کا نعرہ لے کر پہلا جلسہ 18 اپریل کو انقلابی شہر حیدرآباد سے شروع کریں گے، ہم وفاق کو بچائیں گے، پاکستان کو بچائیں گے، ہر سازش کو ناکام کریں گے، پاکستانی کی منصفانہ تقسیم کی جدوجہد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ کے عوام کی آواز سنو، پنجاب کے عوام کی آواز سنو، پانی کی منصفانہ تقسیم ہمارا حق ہے، ہم پاکستان کھپے کہنے والے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر وہ پالیسی جس کی وجہ سے وفاق کو نقصان ہو رہا ہو، وہ واپس لی جائے، ہمارا زور ہوگا کہ شہباز شریف صاحب، یہ عوام کا مطالبہ ہے، اگر یہ عوام کا مطالبہ ہے کہ نئے کینالز نامنظور ہیں تو پیپلزپارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، آپ کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی۔