• KHI: Asr 5:02pm Maghrib 6:44pm
  • LHR: Asr 4:32pm Maghrib 6:16pm
  • ISB: Asr 4:36pm Maghrib 6:22pm
  • KHI: Asr 5:02pm Maghrib 6:44pm
  • LHR: Asr 4:32pm Maghrib 6:16pm
  • ISB: Asr 4:36pm Maghrib 6:22pm

کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جا رہا، طلال چوہدری

شائع March 20, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ کسی نئے آپریشن کا آغاز کرنے کی بات ہی نہیں ہوئی، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جا رہا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پھر اسی طرح پاکستان کی سیکیورٹی کے معاملے پر ہونے والی اس طرح کی بڑی میٹنگ سے باہر ہوئی، عمران خان اپنی حکومت میں بھی اپوزیشن کے ساتھ سیکیورٹی کے اجلاس میں، وہ بھارت نے حملہ کیا ہو یا کوئی اور بڑا مسئلہ ہو، بیٹھنے سے انکاری رہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں وہ بیج بویا کہ جس کی وجہ سے آج ہر روز شہادتیں ہمارے نصیب میں لکھی گئی ہیں، نہ وہ پالیسی بنتی نہ ان جیٹ بلیک دہشت گردوں کو پاکستان میں بسایا جاتا، جو دنیا بھر کو مطلوب تھے، اسی طرح آج کے دن کے یہ حالات بھی پیدا نہیں ہوتے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اسی اجلاس کے بارے میں کچھ بیانات دے رہے ہیں، اور کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس اعلامیے میں جو پاکستان کی تمام پارٹیوں کی قیادت نے متفقہ طور پر دیا، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا خود موجود تھے، اس کی توثیق کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، میں واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ کسی نئے آپریشن کا آغاز کرنے کی بات ہی نہیں ہوئی، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جارہا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ نئے آپریشن کا شوشہ صرف کنفیوژن پیدا کرنے کے لیے چھوڑا جا رہا ہے، بڑی وضاحت کے ساتھ قرارداد میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کو چلایا جائے گا، اور اس پر من و عن عمل کیا جائے، کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں اور پاکستان کی حکومتیں اور پاکستان کا کوئی ادارہ اس بات سے ہچکچائے کہ کارروائی نہیں کرنا چاہتا تو وہ کس کے ساتھ کھڑا ہے، اس کے لیے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کہتا ہوں کہ اگر وہ دہشت گردوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کر ان کے ساتھ بھی کھڑے نہ ہوں۔

طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک ہفتے بعد جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت کی ہے اور جس بیان میں کی ہے اور اس میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی تھی۔ خفیہ ایجنسیز اور سیکیورٹی فورسز انفارمیشن دیتی ہیں، مگر بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ادارے اس قابل ہی نہیں ہیں کہ وہ اس دی ہوئی انفارمیشن پر عمل کرسکیں۔

انہوں نے کہ بلوچستان میں 80 فیصد کے قریب بی ایریا ہے، جس میں لیویز ہیں، ان لیویز کی حاضری وہ 45 فیصد ہے، چھوڑ دیں کہ ان کی ٹریننگ کیا ہے اور ان کے پاس کونسے ہتھیار ہیں، جہاں بی ایریا اتنا ہو، نہ کوئی فورس ہو، نہ کوئی پولیس ہو، نہ کوئی باقی سیکیورٹی ایجنسیز ہوں، فوج کا کام تو نہیں ہے کہ ٹرین کی حفاظت کریں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ فوج کا کام ہے کہ وہ آپ کی سڑکیں کھلوائیں، یا ان کا کام ہے کہ اس طرح کے جو واقعات ہیں، سب سے پہلے وہ پہنچیں، ان کو تو اس وقت بلاتے ہیں، جب معاملات باقی سیکیورٹی فورسز سے کے بس سے باہر ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ بار بار کہتے ہیں کہ یہ حساس اداروں کی ناکامی ہے، حساس ادارے خیبرپختونخوا میں کس کو معلومات دیں؟ محکمہ سی ٹی ڈی تو کرائے کی عمارت میں ہے، اس اجلاس میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ 800 ارب روپے این ایف سی کا ایک فیصد پچھلے 20 سال سے خیبرپختونخوا میں جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پچھلے 13 سال سے ایک پارٹی کی حکومت ہے، وہ صرف اتنا بتا دے کہ اس 800 ارب میں سے کیا 8 ارب روپے سی ٹی ڈی یا دہشتگردی کے خلاف جنگ پر کسی پولیس پر یا کسی ادارے پر لگائے، کہاں گئے وہ پیسے؟

’گنڈاپور نے چند افسران سے کہا دہشتگردوں کے خلاف کچھ کرنے کی ضرورت نہیں‘

طلال چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس بہادر ہے لیکن نہتی لڑ رہی ہے، ان کے پاس پولیٹیکل ول نہیں ہے، میں ایک بات پورے وثوق سے رکھ رہا ہوں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے چند افسروں سے کہا کہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہو گئے ہم نے ختم نہیں ہونا، ہم نے ان سے نہیں لڑنا۔

’جن کے ہاتھوں میں بندوقیں ہیں، ان سے بات چیت نہیں ہوسکتی‘

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ مسجد میں یا کہیں آ کر حلف دیں کہ انہوں نے یہ بات نہیں کہی، آپ اپنے افسروں کی حوصلہ شکنی کرکے چاہتے ہیں کہ آپ ان دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی کریں اور ان کے ساتھ کھڑے نظر آئیں تاکہ آپ پر کوئی حملہ آور نہ ہو، آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، آپ کا لیڈر (عمران خان) کبھی دفتر کھولنے کی بات کرتا ہے، کبھی ان کو لا کر بسانے کی بات کرتا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان کبھی کہتے ہیں کہ بات چیت سے امن آئے گا، وہ گولی ماریں اور ہم بات چیت کریں، بات چیت ان سے ہوتی ہے، جن کے ہاتھوں میں بندوقیں نہ ہوں، جن کے ہاتھوں میں بندوقیں ہوتی ہیں، ان سے بات چیت نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے بات ہتھیاروں سے ہی ہوسکتی ہے اور وہ اسی صورت میں ہو رہی ہے، میں چند اعداد و شمار صرف اس لیے پیش کرنا چاہتا ہوں کہ خدا کے لیے آنکھیں کھول لیں۔

’روزانہ 9 کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں‘

طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ 9 کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 3 جوان شہید ہوتے ہیں، جس میں زیادہ تر فوج کے لوگ ہیں، اور 7 زخمی ہوتے ہیں، روزانہ 2 سویلین شہید ہوتے ہیں جبکہ 4 روز زخمی ہوتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یکم جنوری سے 16 مارچ تک دہشتگردی کی وجہ سے 1141 لوگ شہید یا زخمی ہوئے ہیں، اس میں سے 1127 کا تعلق بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے ہے، مجھے یہ بتائیے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان نہیں لڑے گا تو دہشتگردی کیسے ختم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ صوبوں کو اسی طرح لڑنی پڑے گی، جیسے وفاقی حکومت اور فوج لڑ رہی ہے، پچھلی دفعہ بھی یہ جنگ جو کہ ڈیڑھ دہائی سے جاری تھی، اس میں کامیابی اس وقت ہوئی تھی جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پیچھے پولیٹکل فورسز یک زبان اور ایک بیانیے کے ساتھ کھڑی ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ وہی جنگ 17-2016 میں جیتی گئی اور دہشتگردوں کو شکست ہوئی، کمی ہماری فورسز میں نہیں ہے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے، لیکن کسی کا انتظار نہیں کیا جائے گا، یہ جنگ لڑی جائے گی اور یہ جنگ جیتی جائے گی، خیبرپختونخوا سے آنے والی آوازیں، آپ کی محب وطنی پر سوال اٹھاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ جعفر ایکسپریس حملے پر کالعدم بی ایل اے کی مذمت نہیں کرتے، آپ صرف افسوس کا اظہار کرتے ہیں، بنوں چھاؤنی پر حملہ روزہ کھولتے وقت ہوا ہے، آج کے دن تک عمران خان اور پی ٹی آئی نے اس کی مذمت نہیں کی۔

طلال چوہدری نے سوال اٹھایا کہ آپ کیا تاثر دے رہے ہیں؟ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے لیکن دہشت گردوں کا پیٹرن انچیف عمران خان ہے، نہ آپ کالعدم بی ایل اے کی مذمت کریں گے، نہ کالعدم ٹی ٹی پی کی کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 مارچ 2025
کارٹون : 22 مارچ 2025