اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ پر وحشیانہ حملوں کو ’صرف ابتدا‘ قرار دے دیا
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں راتوں رات سیکڑوں فلسطینیوں کی موت کا سبب بننے والے فضائی حملے’صرف ابتدا’ ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افواج، حماس پر بڑھتی ہوئی طاقت سے حملہ کریں گی اور جنگ بندی کے لیے بات چیت اب صرف شعلوں کے درمیان ہی ہوگی۔
اسرائیلی رہنما نے کہا کہ حماس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہماری طاقت کا وزن محسوس کر لیا ہے اور میں آپ کو اور انہیں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ’یہ صرف آغاز‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جنگ کے اپنے تمام مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، اپنے تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے خاتمے اور وہ وعدہ کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا‘۔
نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں نے حماس کے ساتھ 19 جنوری کو شروع ہونے والی نازک جنگ بندی کو توڑ دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فضائی حملوں میں کم از کم 404 فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوئے۔
اس حملے میں غزہ کے جنوب میں خان یونس اور رفح، شمال میں غزہ شہر اور دیر البلاح جیسے وسطی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تمام خاندان ہلاک ہو گئے۔
منگل کے روز اپنے خطاب میں بنجمن نیتن یاہو نے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی ذمہ داری حماس پر عائد کردی۔
بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی پیشکش قبول کر لی ہے لیکن حماس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے کل حماس کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی۔
بنجمن نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ حماس غزہ میں ہونے والی تمام ہلاکتوں کی ذمے دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی شہریوں کو حماس کے دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے رابطے سے گریز کرنا چاہیے، اور میں غزہ کے لوگوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ نقصان کا راستہ ترک کردیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’محفوظ علاقوں میں چلے جائیں، کیونکہ ہر شہری کی ہلاکت ایک المیہ ہے اور ہر شہری کی ہلاکت حماس کی غلطی ہے‘۔