جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست خارج
راولپنڈی کی انسداد دہشتگری عدالت نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست خارج کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشتگری کی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت دیگر 2 ملزمان کی درخواست بریت مسترد کی، فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سنایا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آرٹیکل 265 کے تحت بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
پراسیکیوٹر نے دوران سماعت دلائل دیے کہ ملزمان کے خلاف استغاثہ کے پاس کافی شواہد ہیں، ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے، استغاثہ کے گواہان شہادت ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
انہوں نے دلائل میں کہا کہ 12 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، ٹرائل کے دوران بریت کی درخواست نہیں بنتی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دی۔
اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت راولپنڈی نے دو پی ٹی آئی رہنماؤں اجمل صابر اورسہیل عرفان عباسی کی درخواست بریت خارج کی تھی۔
25 جنوری 2025 کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 9 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں مزید 3 گواہان کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 20 دسمبر 2023 کو انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں سابق وزراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کی فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف درخواستیں خارج کردی تھیں۔
پس منظر
9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔