• KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:12am
  • KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:12am

اسرائیل، حماس کے درمیان یرغمالیوں, قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا، قطری وزیر اعظم

شائع January 16, 2025
فوٹو:
فوٹو:
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

قطری وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ مشترکہ میڈیا کوششوں کی کامیابی اور اس حقیقت کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی ہے کہ غزہ میں فریق قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور فریقین نے مستقل جنگ بندی کی امید پر معاہدے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعلان کردہ جنگ بندی معاہدہ غزہ تک امداد کی فراہمی کی راہیں کھولے گا۔

قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 19 جنوری (اتوار) سے نافذ العمل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، اس میں جنگ بندی اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کی سرحد پر تعینات رہیں گی، جبکہ قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ بے گھر افراد کو ان کی رہائش گاہوں پر واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں غزہ کی پٹی کے تمام حصوں میں امدادی سامان کی فراہمی میں اضافہ کے علاوہ ہسپتالوں، صحت کے مراکز اور بیکریوں کی بحالی بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بے گھر افراد کے لیے ایندھن، شہری دفاع کے آلات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کا کہنا تھا کہ حماس غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جن میں شہری خواتین، بچے، بوڑھے، بیمار اور زخمیوں شامل ہیں جبکہ اس کے بدلے اسرائیلی حراست میں قیدیوں کی غیر متعین تعداد کو چھوڑا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے بارے تفصیلات کو پہلے مرحلے کے نفاذ کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔

شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ قطر شہریوں کے خونریزی کو روکنے اور خطے کو تنازع کے نتائج سے بچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے معاہدے کے تینوں مراحل پر عمل درآمد کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

قبل ازیں غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیش رفت کے بارے میں باخبر ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا جس سے مشرق وسطیٰ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی کے ممکنہ خاتمے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی تجویز پر اتفاق کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے قطر میں موجود مذاکرات کاروں کی جانب سے دی جانے والی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

دوسری جانب رائٹرز کی ہی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حماس نے جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔

غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات کیا ہیں؟

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے معاہدے میں 6 ہفتوں کی ابتدائی جنگ بندی کا خاکہ پیش کیا تھا، اس کے تحت وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکس کی اجازت دی جائے گی، ان میں سے 50 ایندھن لے کر جائیں گے اور 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

معاہدے کے تحت حماس تمام خواتین (فوجی اور عام شہری) بچوں، اور 50 سال سے زیادہ عمر کے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

حماس 6 ہفتوں کے دوران یرغمالیوں کو رہا کرے گی، اس دوران ہر ہفتے 3 یرغمالی رہا کیا جائیں گے اور بچ جانے والی یرغمالی اس مدت کے اختتام سے پہلے چھوڑ دیے جائیں گے۔

اسرائیل ہر یرغمال شہری کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کی رہائی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

تمام زندہ یرغمالیوں کو پہلے رہا کیا جائے گا اور اس کے بعد مردہ یرغمالیوں کی باقیات حوالے کردی جائیں گی۔

معاہدے پر عمل درآمد کی ضمانت قطر، مصر اور امریکا دیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔

واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ سب کچھ گنوانے کے بعد ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے خاتمے کے بعد ایران کی اہم سپلائی لائن تباہ ہوگئی، خطے میں امن، استحکام کے لیے ایران کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی پر مہر لگانا حماس پر منحصر ہے جب کہ حتمی تجویز قطر میں مذاکرات کی میز پر ہے، گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے۔

انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ اگر حماس قبول کر لیتا ہے تو یہ معاہدہ طے پانے اور عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔

انٹونی بلنکن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل قطر نے اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کا حتمی مسودہ پیش کر دیا تھا۔

مذاکرات سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے بھی بات چیت میں شرکت کی تھی، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا تھا، جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں موساد اور شین بیٹ کے سربراہان، قطر کے وزیر اعظم اور نامزد امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ہے۔

عہدیدار نے کہا تھاکہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے، اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے پیر کو خبر دی تھی کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر حماس کسی تجویز کا جواب دیتی ہے تو چند دنوں میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔

مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ’بہت امید افزا‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’خلا کو کم کیا جا رہا ہے اور اگر آخر تک سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدے کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ہے۔‘

امریکا، قطر اور مصر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کی 20 جنوری کی حلف برداری کو اب خطے میں ایک آخری مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، امریکا کے نومنتخب صدر نے کہا تھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے تک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جب کہ صدر جو بائیڈن بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کسی معاہدے کے لیے سخت کوششیں کر چکے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا تھا کہ مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر کے دارالحکومت میں موجود تھے۔

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نومبر کے اواخر سے اب تک متعدد بار قطر اور اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، وہ جمعہ کو دوحہ میں تھے اور دوحہ واپسی سے قبل ہفتے کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے کہا تھا کہ پیر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر پر دن بھر بمباری کی گئی جس میں اسکولوں، گھروں اور لوگوں کے اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق شجاعیہ کے علاقے میں گھر پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے جب کہ دیگر شہادتیں غزہ کے مختلف علاقوں میں دن بھر جاری رہنے والے حملوں میں ہوئیں۔

غزہ کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے جاری اسرائیلی حملوں میں 46 ہزار 600 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 جنوری 2025
کارٹون : 15 جنوری 2025