اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں مسلم نسل کشی جاری، 2 دن میں 140سے زائد فلسطینی شہید
اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 2 روز سے جاری شدید فضائی حملوں میں مزید 140 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں جمعہ کے روز کم از کم 61 اور جمعرات کو 77 افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق فلسطین کے محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ ہفتے کی صبح بھی غزہ شہر کے مغرب میں الصحابہ اسٹریٹ پر واقع شوباکی خاندان کے گھر پر حملے میں میاں بیوی اور بیٹا شہید ہوگئے۔
دریں اثنا اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے قریب بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بمباری کی، تاہم زخمیوں کی حتمی تعداد اور صورتحال کی سنگینی کا فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔
کمیونٹی ٹریننگ سینٹر فار کرائسز مینجمنٹ کی ایک حالیہ تحقیق تباہ کن تصویر پیش کرتی ہے، غزہ کے 96 فیصد بچوں کا خیال ہے کہ ’ان کی موت قریب ہے‘۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کمال ادون ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی حراست غزہ کے صحت کے شعبے کو تباہ کرنے کی اسرائیل کی وسیع تر کوششوں میں ’نسل کشی کے عزائم‘ کی علامت ہے۔
قطر میں مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے بعد حماس کے سینئر عہدیدار بسیم نعیم نے کہا کہ فلسطینی گروپ جنگ بندی معاہدے، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انکلیو کی آبادی کو ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کے بارے میں سنجیدہ ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ عالمی ادارے نے غزہ میں 27 طبی تنصیبات پر 136 اسرائیلی حملے ریکارڈ کیے ہیں، جن میں ’نمایاں ہلاکتیں اور تباہی‘ ہوئی ہے۔
واضح رہے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 45 ہزار 658 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 8 ہزار 583 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دوران حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا۔
اسرائیل غزہ میں مسلسل انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اور اقوام متحدہ سمیت کسی کو خاطر میں نہیں لا رہا، بے بسی کی تصویر بنے فلسطینی روز نئی تباہی سے دو چار ہور ہے ہیں۔
بائیڈن کا اسرائیل کے لیے 8 ارب ڈالر کا اسلحہ پیکیج
الجزیرہ کے مطابق ایگزیوس نیوز سائٹ نے دو نامعلوم ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کو غیر رسمی طور پر مجوزہ 8 ارب ڈالر کے اسلحہ پیکیج کے بارے میں مطلع کیا، جس میں لڑاکا طیاروں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے لیے اسلحے کے ساتھ ساتھ توپ خانے کے گولے بھی شامل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پیکیج میں لڑاکا طیاروں کے لیے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں، جن میں ڈرونز بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ ہیلی کاپٹروں کے لیے 155 ایم ایم آرٹلری گولے اور ہیل فائر اے جی ایم-114 میزائل بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے میں چھوٹے قطر کے بم، جے ڈی اے ایم ٹیل کٹس بھی شامل ہیں جو ’ڈمب بموں‘ کو درست ہتھیاروں میں تبدیل کرتی ہیں، 500 پاؤنڈ (230 کلوگرام) وزنی وار ہیڈز اور بم فیوز بھی شامل ہیں۔
یہ پیکج، اس ماہ سبکدوش ہونے والے صدر کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے بائیڈن انتظامیہ کا آخری پیکیج ہوگا، تاہم ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹیوں کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔