سندھ: شکارپور میں نامعلوم افراد کا حملہ، 2 پولیس اہلکار شہید
سندھ کے ضلع شکارپور میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے 2 پولیس کانسٹیبل شہید ہوگئے۔
انسپکٹر جنرل سندھ (آئی جی) کے آپریشن روم نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ 2 کانسٹیبل الطاف بروہی اور عبدالقادر ’سول ڈریس‘ میں گڑھی تیغوں میں ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہے تھے، تو نامعلوم ملزمان نے ریسٹورنٹ کے قریب پہنچ کر انہیں گولی مار دی اور فرار ہوگئے، دونوں کانسٹیبلز شہید ہو گئے۔
آئی جی کے آپریشن روم نے مزید کہا کہ کانسٹیبلز کی لاشوں کو شکارپور سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، اس خبر کی تصدیق خانپور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) صغیر احمد مغیری نے کی۔
دریں اثنا، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے مشتبہ افراد کے خلاف ’مکمل اور منظم کارروائی‘ کا عزم کرتے ہوئے کشمور اور شکارپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پیز) سے واقعے کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔
ضیا الحسن لنجار کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پولیس افسران کو شہید کرنے والے مجرموں کے ساتھ ساتھ ان کے گروہوں اور سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے واقعے اور 2 کانسٹیبلز کی شہادت پر غم اور غصے کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل لاڑکانہ کو ملزمان کو فوری گرفتار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری مشینری کو علاقے میں امن کی بحالی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
دریں اثنا، شکارپور کے علاقے گڑھی تیغوں میں شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
واضح رہے کہ جنوبی سندھ اور وسطی پنجاب کے دریائی سرحدی علاقوں میں کئی دہائیوں سے منظم جرائم پیشہ گروہ سرگرم ہیں، جو اکثر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے ذریعے پیسہ کماتے ہیں۔
فوج نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں سندھ میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف ایک بھرپور آپریشن شروع کیا تھا، لیکن وہ دوبارہ سر اٹھانے لگے جب یکے بعد دیگرے حکومتیں صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہیں۔
سندھ پولیس اور پاکستان رینجرز (سندھ) نے اگست میں صوبے کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری مشترکہ کارروائیوں کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 29 اگست کو پاکستان رینجرز سندھ اور پولیس نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے ایک ڈاکو کو ہلاک کردیا تھا جبکہ جوابی فائرنگ میں ایک پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 22 اگست کو صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں کم از کم 11 پولیس اہلکار شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔