• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

جی ڈی پی بڑھانے کیلئے نقائص دور نہ کیے تو نتیجہ صفر بٹا صفر ہو گا، محمد اورنگزیب

شائع December 24, 2024
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی شرح نمو بڑھانے کے لیے نظام میں موجود خامیاں دور نہ کی گئیں تو نتیجہ صفر بٹہ صفر ہوگا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، اور ادارے سے جون میں کارکردگی کے حوالے سے پوچھا جائے گا جب کہ اس بل پر کاروباری افراد سے مشاورت کی گئی ہے۔

دوران اجلاس سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں جو ٹیکس جمع ہو ان کی بھلائی پر لگے، ٹیکس وصولی کے لیے شکنجہ تنگ، فون اور اکاؤنٹ بندکردیں گے جیسی زبان درست نہیں۔

شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ عوام اور حکومت میں اعتماد کا فقدان ہے، ٹیکس لینےکے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں، پکڑ دھکڑ کی باتیں درست نہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد بحال کریں گے،کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانا ہے، ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، ہر شخص کو معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد ہے جو آئندہ 3 سال میں 13.5 فیصد پر لے جائیں گے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا سائز کم اور ایف بی آر پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک مزاحیہ ملک کے طور پر جانا جاتا ہے، ہمارے ہمسایہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18.5 فیصد ہے، بطور ملک ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔

اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین اورکورم پورا نہیں، اجلاس مؤخر کیا جائے۔

بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا، آئندہ اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 پر دوبارہ غور ہوگا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024