فرانس: ڈومینک پیلیکوٹ اجنبیوں سے اپنی اہلیہ کا ’ریپ‘ کرانے کا مجرم قرار، 20 سال قید کی سزا
فرانس کی ایک عدالت نے ڈومینک پیلیکوٹ کو اپنی اہلیہ کو تقریباً ایک دہائی تک بار بار نشہ دینے، ریپ کرنے اور درجنوں اجنبیوں کو گھر بلواکر اپنی اہلیہ سے بے ہوشی کی حالت میں ’ریپ‘ کروانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے 20 سال قید کی سزا سنا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈومینک پیلیکوٹ کے ساتھ شریک 50 ملزمان جن پر ’کوما‘ کے دوران جزیل پیلکوٹ کی عصمت دری کا الزام تھا انہیں بھی سزائیں سنائی گئی ہیں، اس انوکھے مقدمے نے دنیا کو حیران کر دیا تھا اور متاثرہ جزیل پیلیکوٹ کو ہمت اور لچک کی علامت بنا دیا ہے۔
فرانس کے جنوبی شہر ایوگنون کے عدالت کے باہر جزیل پیلکوٹ کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے فیصلہ سنائے جانے کے بعد خوشی کا اظہار کیا۔
سزا کے فیصلے کے بعد جزیل پیلیکوٹ کا کہنا تھا کہ ’ مقدمے کی سماعت ان کے لیے ایک بہت مشکل مرحلہ تھا، کیس کی سماعت کے کھلی عدالت میں ہونے پر انہیں بالکل بھی افسوس نہیں ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ’ اب میں ایک ایسے مستقبل کے حوالے سے پراعتماد ہوں جس میں ہر خاتون اور مرد عزت، باہمی مشاورت اور احترام کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔’
72 سالہ ڈومینک پیلیکوٹ نے 3 ماہ تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران اپنے الزامات کا اعتراف کیا اور اپنے اہل خانہ سے معافی مانگی ہے۔
ڈومینک کو آن لائن ملنے والے متعدد ملزمان نے ریپ سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں وہ جوڑے کی رضامندی سے بنائے گئے ’جنسی کھیل‘ میں حصہ لے رہے ہیں، یہ ملزمان دلیل دیتے ہیں کہ اگر شوہر نے اجازت دی ہو تو یہ ریپ نہیں ہے۔
ڈومینک پیلیکوٹ نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مردوں کو گمراہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ ان کی سابق بیوی بے ہوش ہے اور اس بات سے بے خبر ہے کہ وہ اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔
72 سالہ جزیل پیلیکوٹ نے مقدمے کی سماعت کے دوران اپنا نام ظاہر نہ کرنے کا حق ختم کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے سابق شوہر کی جانب سے ریکارڈ کی گئی سلسلہ وار بدسلوکی کی ہولناک ویڈیوز کو عدالت میں دیکھا جانا چاہیے۔
جزیل پیلیکوٹ لوگوں سے کھچا کھچ بھرے کمرہ عدالت میں اپنے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کو پختہ عزم کے ساتھ دیکھتی رہی اور کسی بھی ایسے دعوے کو مسترد کرتی رہی ہیں کہ شاید وہ اس میں شریک ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے اکتوبر میں گواہی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے شرمندہ نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں شرم آنی چاہیے‘۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت میں 33 ملزمان نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جزیل پیلیکوٹ کے استحصال کے دوران وہ ذہنی طور پر درست حالت میں نہیں تھے تاہم ان کی اس بات کو عدالت کی جانب سے نامزد طبی ماہرین کی رپورٹ نے خارج کردیا تھا۔