صحافیوں کی ٹرولنگ کرنے والوں کیخلاف حکومت نے انکوائری کا حکم دیا ہے، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ صحافی حضرات ہمیں معاشرے کی نبض بتاتے ہیں، آئین بھی اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، ہمیں ایک تحمل و برداشت والا معاشرہ چاہیے، حکومت نے صحافیوں کی ٹرولنگ کرنے والے عناصر کے خلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس ہوا، پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) سانحہ کے شہدا کے لیے ایوان میں دعا کرائی گئی، دعا سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کرائی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ دعا کے ساتھ کیا دوا بھی کی ہے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پہلے آج کا بزنس مکمل ہو جائے پھر اس پر بھی بات کرتے ہیں۔
اجلاس میں ملک بالخصوص اسلام آباد میں ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد میں تشویشناک اضافے کی تحریک پیش کی گئی۔
ملک میں بالخصوص اسلام آباد میں ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد میں تشویشناک اضافہ کی تحریک پیش، تحریک سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پیش کی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اسلام آباد میں ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، وفاقی درالحکومت میں کھلے عام ہیروئن کے عادی افراد نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نارکوٹس کے کنٹرول کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کام کر رہی ہے، اینٹی نارکوٹکس کے تحت کارروائیوں میں لاکھوں ٹن نشہ تلف کیا جا چکا، پاکستان میں اس حوالے سے سزاؤں کی شرح بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نشے سے متاثرہ افراد کے لیے، بحالی سینٹروں کیلئے قانون بنایا گیا ہے، 27 سالوں سے ایک قانون موجود ہے لیکن کارکردگی خوش آئند نہیں، قانون کے تحت صوبوں نے بحالی سینٹرز پر کام کرنا تھا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ نشے سے متعلق قانون کے تحت سزاؤں پر اچھی پیشرفت ہے، بدقسمتی سے نشے سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے پیشرفت نہیں، فیصلہ کیا ہے کہ یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لاؤں گا، معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا اور صوبوں سے بھی بات ہوگی۔
اجلاس میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کلچرل اور ہیلتھ سائنسز کے قیام کا بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی تحریک منظور بھی کی گئی، تحریک سینیٹر فوزیہ ارشد نے پیش کی۔
دوران اجلاس صحافیوں کو دھمکیاں دینے اور ٹرولنگ کا معاملہ بھی ایوان میں زیر بحث آیا۔
سینیٹر جام سیف اللہ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ صحافیوں اور اینکرز کو ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے، ان صحافیوں کی ٹرولنگ کی جارہی ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم صحافیوں سے پوری طرح اظہار یکجہتی کرتے ہیں، یہ وہ صحافی ہیں جن کو اسی سیاسی جماعت کے دور میں نوکریوں سے نکالا گیا، ایک طبقہ کہتا ہے پاکستان میں کشمیر اور فلسطین سے زیادہ ظلم ہورہا ہے، میں اس معاملے کو وزیراعظم تک بھی پہنچاؤں گا، آوازوں کو بند کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج یہ معاملہ وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں اٹھایا ہے، صحافی حضرات ہمیں معاشرے کی نبض بتاتے ہیں، آئین بھی اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، ہمیں ایک تحمل و برداشت والا معاشرہ چاہیے، حکومت نے ایسے عناصر کے خلاف جو صحافیوں کے خلاف ٹرولنگ کررہے ہیں، انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
بعد ازاں اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا گیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ڈی چوک میں کارکنوں کی مبینہ ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو پولی کلینک ہسپتال کی رپورٹ ایوان کے سامنے رکھتا ہوں، یہ رپورٹ ایبٹ آباد کے رہائشی مبین کی ہے، اس رپورٹ میں لکھا ہوا ہے کہ اس بندے کو گولی لگی ہے، اس معاملے پر پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنالیں، آپ لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کہاں پہنچا دیا ہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے مزید کہا کہ ممی ڈیڈی سے شروع کرکے آپ نے پی ٹی آئی کو دہشت گرد بنا دیا ہے، زرداری صاحب، بینظیر صاحبہ کیساتھ جو زیادتی ہوئی ہے دیکھا جائے وہ کیسز کس نے بنائے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور فریال تالپور کو جیل میں رکھنے والوں کی رپورٹ سامنے لائی جائے، ہم سب ان کی مذمت کریں گے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اپنی تقریر کے دوران کورم کی نشان دہی کی جس پر پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہاؤس کورم میں ہے۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعرات شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔