ترکیہ کا شام میں 12سال بعد اپنا سفارتخانہ کھولنے کا اعلان
ترکیہ نے شام میں 12سال بعد اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کر دیا۔
عرب میڈیا نے ترک وزیرخارجہ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ نئے ناظم الامور برہان کھوراوعلو شام کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
ترکیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ کی رپورٹ کے مطابق موریطانیہ میں ترکیہ کے سفیر برہان کھوراوعلو کو دمشق سفارتخانے کا عبوری چارج ڈی افیئرز کے طور پر تعینات کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے حاقان فیدان نے کہا کہ برہان کھوراوعلو اور ان کی ٹیم دمشق چلی گئی ہے اور سفارت خانہ فعال طور پر کام شروع کر رہا ہے۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں سفارتی دفاتر کی اکثریت کے موجود ہونے والے راودا میدا کے قریب واقع ترک سفارت خانہ کچھ عرصے تک خدمات انجام دیتا رہا جب حکومت نے پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کا سہارا لیا، لیکن 26 مارچ 2012 کو اس نے اپنی سرگرمیوں کو ختم کر دیا تھا۔
تاہم استنبول میں شام کے قونصلیٹ جنرل نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔
ادھر، عرب میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ترکیہ نے بشار الاسد حکومت کے خلاف مسلح اپوزیشن گروہوں سے رابطے رکھے تھے، ترکیہ نے شام میں مسلح اپوزیشن کی مالی معاونت بھی فراہم کی تھی۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کو شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہوگئے تھے، باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا تھا۔
باغیوں کی جانب سے اعلان میں کہا گیا تھا کہ ’ظالم بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، دمشق کی جیل سے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام جنگجو اور شہری ریاست شام کی املاک کا تحفظ اور دیکھ بھال کریں، شام زندہ باد۔‘