لاہور ہائیکورٹ: انٹرنیٹ اسپیڈ کی بہتری کیلئے دائر درخواست پر وفاق سے جواب طلب
لاہور ہائی کورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار کی بہتری کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ کی رفتار کی بہتری سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔
جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی متفرق درخواست میں انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے اور ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) پر پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے 198ویں نمبر پر ہے، اس کم رفتار سے پاکستانیوں کو پیش آنے والے مسائل کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت متعلقہ حکام کو انٹرنیٹ کی رفتار بہتر بنانے اور وی پی این پر پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کرے۔
بعد ازاں، لاہور ہائی کورٹ نے درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں صارفین کو سست رفتار انٹرنیٹ، واٹس ایپ پر تصاویر، ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری اور وقفے وقفے سے رابطے کے مسائل کا سامنا ہے۔
ملک میں انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے ساتھ ساتھ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) تک محدود رسائی کی اطلاعات بھی شامل ہیں، جن کا استعمال بہت سے پاکستانی دیگر محدود ویب سائٹس کے علاوہ ’ایکس‘ تک رسائی کے لیے بھی کرتے ہیں۔
دو روز قبل اوکلا کے اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں سب سے کم 12 فیصد پر رہا۔
انڈیکس میں پاکستان کو موبائل انٹرنیٹ کی رفتار میں 111 ممالک میں سے 100 اور براڈ بینڈ اسپیڈ میں 158 ممالک میں سے 141 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
ورلڈ پاپولیشن کے جائزے کے مطابق، جس میں اوکلا کے اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس اور کیبل کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے، پاکستان کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 7.85 ایم بی پی ایس تھی، جس میں موبائل ڈاؤن لوڈ کی اوسط رفتار 19.59 ایم بی پی ایس اور اوسط براڈ بینڈ ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 15.52 ایم بی پی ایس تھی۔
ملک میں ڈیجیٹل منظر نامے اور انسانی حقوق سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق مئی 2023 تک پاکستان دنیا میں انٹرنیٹ کی سب سے کم رفتار والے ممالک میں سے ایک تھا۔