جی ایچ کیو حملہ کیس: علی امین گنڈاپور، شبلی فراز سمیت 25 ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں سینیٹر شبلی فراز، شہریار آفریدی اور مخدوم زین قریشی سمیت 25 ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
ملزمان میں کنول شوزب ، میجر (ر) طاہر صادق، عظیم اللہ، فہد مسعود، راشد حفیظ، عمر تنویر بٹ، زوہیب علی آفریدی، تیمور مسعود و دیگر شامل ہیں۔
عدالت نے سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی کو حکم دیا کہ تمام ملزمان کو 10 دسمبر کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ 5 دسمبر کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی 2023 کو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 100 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
عدالت نے 10 دسمبر کو استغاثہ کی شہادت طلب کرلی تھی۔
اس سے قبل 18 نومبر کو راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں مقدمے میں نامزد ملزمان بشمول عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) امیگریشن کو خط بھجوا دیا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد ملزمان کی بیرون ملک روانگی عدالت سے مشروط ہے۔
ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 28 اے کے تحت عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔