تعلقات میں کشیدگی، اعلیٰ بھارتی سفارتکار بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے
بھارت کے سفارت کار شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ دور حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے پیش نظر اگلے ہفتے بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے تصدیق کی کہ سیکریٹری وکرم مصری بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وکرم مصری بنگلہ دیش میں اپنے ہم منصب اور دیگر افراد سے ملاقاتیں کریں گے۔‘
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے 84 سالہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو شیخ حیسنہ واجد کی حکومت کے دوران متعدد فوجداری مقدمات کا سامنا رہا۔
محمد یونس شیخ حسینہ واجد کے امرانہ حکومت کی حمایت پر بھارت کے سخت ناقد رہے ہیں۔
دوسری طرف بھارت نے بنگلہ دیش پر ہندو اقلیتی برادری کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔
دریں اثنا بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ بغاوت کے الزام میں زیر حراست نامور ہندو پجاری کی حراست نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کیا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دائیں بازو کے حامیوں نے اپنی حکومت سے ڈھاکہ کے خلاف سخت مؤقف اپنانے پر زور بھی دیا ہے۔
رندھیر جیسوال کا ہندو راہب کی گرفتاری کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’ہم اپنے مؤقف کو دوبارہ دوہراتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ ان کے پاس قانونی حقوق ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے حقوق کا احترام کیا جائے گا اور انہیں اپنے دفاع کا پورا حق دیا جائے گا۔‘
ادھر محمد یونس کی عبوری حکومت انتظامیہ نے ہندوؤں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی اور مؤقف اختیار کیا کہ ان میں بہت سارے واقعات مذہب کے بجائے سیاسی نوعیت کے ہیں۔
مزید برآں محمد یونس نے بھارت پر واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور اس پر منظم سازشی مہم چلانے کا بھی الزام عائد کیا، ان کا مزید کہنا تھا ’ یہ ہمارے ایک نئے بنگلہ دیش کی تعمیر کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ فرضی کہانیاں پھیلا رہے ہیں۔’
رواں ہفتے ہندو مظاہرین کی جانب سے بھارتی شہر کے ایک قونصل خانے میں داخل ہونے کے خلاف بنگلہ دیش میں کئی ریلیاں نکالی گئی، بھارت نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث 7 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکمرانی کو بھارت کی مضبوط حمایت حاصل رہی ہے اور 77 سالہ رہنما اب بھی نئی دہلی میں مقیم ہیں جبکہ بنگلہ دیش نے ان کی حوالگی کا اعلان کر رکھا ہے۔