• KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وزیر اعظم کو خط، ’غیر قانونی‘ گرفتار شہریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ

شائع December 4, 2024 اپ ڈیٹ December 5, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیرا عظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے وہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 کے احتجاج کے بعد خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی طور پر گرفتار شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیر ا عظم شہباز شریف سے یہ مطالبہ ایک خط لکھ کر کیا ہے۔

اپنے خط میں علی امین گنڈاپور نے لکھا کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد اسلام آباد میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے و الا مزدور طبقہ نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ خیبر پختونخوا کے شہریوں سے ایسا رویہ رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا مزید کہا کہ اسلام اباد میں غیر قانونی گرفتار خیبر پختونخوا کے شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔

یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے۔

26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ نے فورسز کے اہلکاروں کی ’مبینہ‘ فائرنگ سے ’متعدد ہلاکتوں‘ کا دعویٰ کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کچھ ہوا ہے تو ’ثبوت کہاں ہیں؟‘

اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں تقریباً ایک ہزار 400 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور پولیس نے احتجاج میں ملوث افراد کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے ہیں۔

مقدمات میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمات میں انسداد دہشت گردی دفعات سمیت دیگر شامل کی گئی ہیں، ان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور علیمہ خان سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمات میں مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمات میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت دیگر مقامی رہنما اور سیکڑوں کارکن نامزد ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 جنوری 2025
کارٹون : 4 جنوری 2025