فیکٹ چیک: صحافی مطیع اللہ جان کی پی ایم اے سے نکالے جانے کی ویڈیو ’ڈیپ فیک‘ ہے
28 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کئی صارفین نے صحافی مطیع اللہ جان کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ انہیں فوج سے نامناسب رویے کی وجہ سے نکالا گیا تھا تاہم یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایڈٹ کی گئی ہے اور حقیقتاً ایک ڈرامہ سیریل کا کلپ ہے۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے اس ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد اسے غلط قرار دیا ہے۔
اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے، آئی ویریفائی پاکستان نے وائرل ویڈیو کے اصلی کلپ کی تلاش کے لیے کی ورڈ سرچ کیا۔
دعویٰ
28 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کئی صارفین نے صحافی مطیع اللہ جان کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کیا کہ انہیں فوج سے نامناسب رویے کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا تاہم یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایڈٹ کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 28 نومبر کو مطیع اللہ جان کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد ان پر منشیات اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس کے بعد انہیں دو روز کے لیے پولیس کے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا، 30 نومبر کو انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
یہ سب شروع کیسے ہوا ؟
28 نومبر کو ایک اکاؤنٹ جو ماضی میں کی گئی اپنی پوسٹس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ناقد اور حکومت کا حامی معلوم ہوتا ہے، نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کی جس میں صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف متعدد تضحیک آمیز تبصرے اور الزامات لگائے گئے، پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صحافی کو پاکستان ملٹری اکیڈمی ( پی ایم اے) سے نامناسب رویے کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
پوسٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس کا عنوان تھا کہ ’مطیع اللہ جان کو پی ایم اے سے برے کردار کی وجہ سے نکال دیا گیا‘، ویڈیو میں مطیع اللہ جان کو آرمی کیڈٹ کے طور پر دکھایا گیا جس میں ان کا رینک لیا جارہا ہے اور انہیں نکال دیا گیا ہے۔
اس پوسٹ کو 2 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور 169 دفعہ ری شیئر کیا گیا، اس کے علاوہ ویڈیو کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی کہ یہ اصلی ہے یا جعلی یا صرف یہ تخلیقی ویڈیو ہے۔
ویڈیو کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور فوج کے حامی صارفین کی جانب سے بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا۔
ویڈیو کے ایک اسکرین شاٹ کو میڈیا پرسن وجاہت کاظمی کی جانب سے بھی ایک تحقیر آمیز تبصرے کے ساتھ شیئر کیا گیا۔
اسی طرح دیگر صارفین اور نامور صحافیوں کی جانب سے بھی مبینہ ویڈیو اور اسکرین شاٹ کو شیئر کیا گیا۔
علاوہ ازیں نجی ٹی وی چینل ’سنو نیوز‘ کی جانب سے وائرل ویڈیو کے کچھ حصوں کو بھی ان ہی الزامات کے ساتھ چلایا گیا، صحافیوں نے مطیع اللہ جان کے خلاف ویڈیو چلانے پر نیوز چینل پر تنقید کی۔
صحافی نعمت خان نے اپنی ایک پوسٹ میں سنو نیوز کا لنک بھی شامل کیا جسے بعد میں دیلیٹ کردیا گیا۔
تاہم مبینہ ویڈیو سنو نیوز کے سوشل میڈیا پیچز اور اکاؤنٹس پر نہیں ملی۔
طریقہ کار
ویڈیو کے وائرل ہونے، صحافی برادری کی جانب سے تنقید اور سینئر رپورٹر کی گرفتاری سے متعلق معاملات میں عوام کی گہری دلچسپی کے باعث اس کی تصدیق کے لیے حقائق کی جانچ شروع کی گئی۔
مطیع اللہ جان کی ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد واضح طور پر نجی انٹرٹینمنٹ چینل ’ہم ٹی وی‘ کا لوگو نظر آیا جو ڈرامے اور سیریل نشر کرتا ہے۔
’ملٹری‘، ’ڈرامہ‘ اور ’ہم ٹی وی‘ جیسے الفاظ کو سرچ کرنے اور ریورس امیج کرنے سے معلوم ہوا کہ مطیع اللہ جان کی ویڈیو جس میں ایک ’پی ایم اے‘ کیڈٹ کو نکالا جا رہا ہے، ڈرامہ سیریل ’عہد وفا‘ کی 16 ویں قسط سے بنائی گئی ہے۔
مذکورہ منظر 7 منٹ 32 سیکنڈز پر دیکھا جا سکتا ہے، یہ قسط 5 جنوری 2020 کو اس چینل کے یوٹیوب اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔
وائرل ویڈیو اور ’ہم ٹی وی‘ دونوں کی ویڈیوز کے اسکرین شاٹس کا موازنہ کرنے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ مطیع اللہ جان کی مبینہ ویڈیو کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایڈٹ کیا گیا تھا کیونکہ 26 ویں سیکنڈ پر مطیع اللہ جان کے چہرے کو تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے تاہم ڈرامہ کے اصلی کلپ میں ایسی کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔
مزید برآں ویڈیو میں بیج اتارنے والے افسر کے ہاتھوں کو بلر ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اصلی ویڈیو میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
آئی ویری فائی پاکستان نے سنو نیوز سے نیوز پیکج میں شامل کیے جانے والے مطیع اللہ جان کی ویژولز کی سورس کے حوالے سے تبصرہ کرنے کے لیے رابطہ کیا تاہم اب تک کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔
دعویٰ کی جانچ پڑتال کا نتیجہ : گمراہ کن
مبینہ وائرل ویڈیو میں صحافی مطیع اللہ جان کو پی ایم اے سے نکالے جانے کا دعویٰ درست نہیں۔
اصل ویڈیو میں ’ہم ٹی وی‘ کے ڈرامہ سیریل ’عہد وفا‘ کا ایک منظر ہے جسے مصنوعی ذہانت اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ایڈٹ کیا گیا ہے، اس طرح کی ویڈیو کو اس کے اصل سیاق و سباق کے بارے میں تفصیلات فراہم کیے بغیر یا اس کے حوالے کو بیان کیے بغیر شیئر کرنا عوام کو گمراہ کرسکتا ہے۔