دورہ جنوبی افریقہ کیلئے پاکستان کے ریڈ اور وائٹ بال اسکواڈز کا اعلان
دورہ جنوبی افریقہ کے لیے پاکستان کے ریڈ بال اور وائٹ بال کے اسکواڈز کا اعلان کردیا گیا ہے، ٹیسٹ اسکواڈ میں محمد عباس کی واپسی ہوئی ہے جب کہ شاہین آفریدی کو صرف وائٹ بال اسکواڈ میں رکھا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم 10 دسمبر سے 7 جنوری تک جنوبی افریقہ کے دورے میں 3 ٹی20، 3 ون ڈے اور 2 ٹیسٹ میچز کھیلے گی جس کے لیے ٹیم کا اعلان کردیا گیا ہے۔
سیریز کا آغاز 10 دسمبر کو ڈربن میں پہلے ٹی20 انٹرنیشنل سے ہوگا، پہلا ون ڈے 17 دسمبر کو پارل میں ہوگا جب کہ ٹیسٹ میچز بالترتیب 26 دسمبر اور 3 جنوری کو سنچورین اور کیپ ٹاؤن میں شروع ہوں گے۔
![](https://i.dawn.com/large/2024/12/04103819c8a0e37.jpg)
ٹیسٹ اسکواڈ میں فاسٹ باؤلر محمد عباس کی واپسی ہوئی ہے، سفیان مقیم کی پہلی بار ون ڈے اسکواڈ میں شمولیت ہوئی ہے، انہیں زمبابوے کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے محمد عباس نے آخری بار اگست 2021 میں جمائیکا میں ٹیسٹ کھیلا تھا، وہ اب تک 25 ٹیسٹ میں 90 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جب کہ موجودہ قائد اعظم ٹرافی کے 5 میچوں میں 31 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
سابق کپتان بابراعظم، وائٹ بال کپتان محمد رضوان، نائب کپتان سلمان علی آغا اور صائم ایوب کو تینوں فارمیٹس کے اسکواڈز میں شامل کیا گیا ہے جب کہ نسیم شاہ کو ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ورک لوڈ منیجمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی کو صرف وائٹ بال اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 19 وکٹیں لینے والے آف اسپنر ساجد خان ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، سلیکٹرز نے جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر نعمان علی کا انتخاب کیا ہے۔
نعمان علی نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 20 وکٹیں حاصل کی تھیں اور وہ 17 ٹیسٹ میں 67 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جب کہ انہیں اکتوبر کے لیے آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ بھی قرار دیا گیا تھا۔
قومی ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی 13 دسمبر کو جوہانسبرگ پہنچ کر ٹیسٹ سیریز کے کیمپ کی نگرانی کریں گے۔
محمد عباس کا انتخاب کیوں کیا؟
قومی وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے سینئر رکن عاقب جاوید نے کہا کہ دورہ جنوبی افریقہ کے لیے پاکستان کے اسکواڈ کا اعلان کیا گیا ہے، شاہین آفریدی کو ریڈ بال میں آرام دیا گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ شاہین آفریدی چیمپئنز ٹرافی میں جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم ہوں۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہم نے جس فارمیٹ کے لیے جو کھلاڑی ضروری ہے اسی سلیکشن کی پالیسی اپنائی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تینوں اسکواڈ اچھی طرح سے متوازن ہوں اور جنوبی افریقہ میں مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کے باوجود ساجد خان کو سلیکٹ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم سنچورین اور کیپ ٹاؤن میں تیز باؤلنگ کے لیے سازگار کنڈیشنز دیکھتے ہوئے ہم نے ان کے بجائے محمد عباس کا انتخاب کیا ہے جو سیم باؤلنگ کے ماہر ہیں۔
فخر زمان سے متعلق وضاحت
وائٹ بال ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہمارا مقصد چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کے حصے کے طور پر ون ڈے کے انتخاب میں تسلسل برقرار رکھنا ہے جب کہ تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ٹی20 انٹرنیشنل میں ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو مواقع فراہم کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فخر زمان کے انتخاب پر اس لیے نہیں غور کیا گیا کہ وہ ابھی فارم اور میچ فٹنس حاصل نہیں کر پائے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سخت مقابلے کی ہوگی لیکن ہمیں اپنی ٹیم کی تاریخی سیریز جیتنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔
پاکستانی اسکواڈ
ٹیسٹ
شان مسعود (کپتان)، سعود شکیل (نائب کپتان)، عامر جمال، عبداللہ شفیق، بابر اعظم، حسیب اللہ (وکٹ کیپر)، کامران غلام، خرم شہزاد، میر حمزہ، محمد عباس، محمد رضوان (وکٹ کیپر )، نسیم شاہ، نعمان علی، صائم ایوب اور سلمان علی آغا۔
ون ڈے
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر )، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، کامران غلام، محمد حسنین، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم، طیب طاہر اور عثمان خان (وکٹ کیپر)۔
ٹی 20
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر )، ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، جہانداد خان، محمد عباس آفریدی، محمد حسنین، محمد عرفان خان، عمیر بن یوسف، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم، طیب طاہر اور عثمان خان (وکٹ کیپر)۔
ٹور شیڈول
- 10 دسمبر: پہلا ٹی20 (ڈربن)
- 13 دسمبر: دوسرا ٹی20 (سنچورین)
- 14 دسمبر: تیسرا ٹی20 (جوہانسبرگ)
- 17 دسمبر: پہلا ون ڈے (پارل)
- 19 دسمبر: دوسرا ون ڈے (کیپ ٹاؤن)
- 22 دسمبر: تیسرا ون ڈے (جوہانسبرگ)
- 26-30 دسمبر: پہلا ٹیسٹ (سنچورین)
- 3-7 جنوری: دوسرا ٹیسٹ (کیپ ٹاؤن)