پی ٹی آئی احتجاج: بشریٰ بی بی نے جو کیا میری ہدایات کے مطابق ہی کیا، عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے سابق خاتون اول پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو میں نے ہدایت دی تھی کہ احتجاج کو کس طرح اسلام آباد لے کر جانا ہے، انہوں نے جو کیا میری ہدایات کے مطابق ہی کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق آج اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں اور اپنے وکلا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آج اہل خانہ نے مجھے اسلام آباد قتل عام کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا کہ کیسے ہمارے پرامن مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں اور آئین و قانون کی بات کرنے والے درجنوں نہتے شہریوں کو شہید اور سیکڑوں کو زخمی کیا گیا، اب تک 12 شہدا کی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں۔
پوسٹ میں عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جو بربریت ہوئی ہے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، یحیٰی خان پارٹ ٹو ملک پر مسلط ہو کر بیٹھ گیا ہے، میں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن بنا کر نہتے اور پرامن شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کروائی جائیں اور قتل عام کا حکم دینے والے اور اس میں ملوث عناصر کو سخت ترین سزائیں دی جائیں۔
پوسٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میری اس معاملے پر مزید مشاورت جاری ہے اور میں تفصیلات اکٹھی کر رہا ہوں، ہم اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے، اگر کسی کو لگتا ہے کہ ایسے خوف پیدا کرنے سے عوام چپ بیٹھ جائیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے، ہم اس ظلم کے خلاف تمام عالمی فورمز پر اپنی آواز بلند کریں گے، تحریک انصاف کی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ ذمہ داران بشمول شہباز شریف اور محسن نقوی پر ایف آئی آر کٹوائیں، دنیا کے کس ملک میں جمہوری احتجاج پر یوں سیدھے فائر کھولے جاتے ہیں؟
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ شہدا اور زخمیوں کے حوالے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں کا ڈیٹا جلد از جلد پبلک کیا جائے اور تمام ہسپتالوں اور سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ کی جائے تاکہ 9 مئی کی طرح شواہد غائب نہ کیے جا سکیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ہدایات دی ہیں کہ شہد کے لواحقین اور زخمیوں کی دیکھ بھال اور ان کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری لیں، جو لوگ لاپتا ہیں، ان کی بازیابی کے لیے تمام توانائی خرچ کریں اور جو لوگ گرفتار ہیں، ان کے کیسز کی پیروی کرنے والے وکلا کی ٹیمز کی حوصلہ افزائی کریں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جہاں تک آپریشن کی کامیابی اور ناکامی کا سوال ہے تو آپریشنز تو بندوق کے زور پر کامیاب ہو ہی جاتے ہیں، لال مسجد آپریشن بھی کامیاب ہی تھا، یحیی خان نے بھی آپریشن کامیاب کیا تھا مگر اس کے ایک ماہ بعد ملک 2 ٹکڑے ہو گیا تھا، اسلام آباد میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی اس کا اثر بہت دیر پا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو میں نے ہدایت دی تھی کہ احتجاج کو کس طرح اسلام آباد لے کر جانا ہے، انہوں نے جو کیا میری ہدایات کے مطابق ہی کیا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے عہدیداران اور کارکنان متحد اور منظم ہو کر ملک پر مسلط مافیا کے خلاف اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد کے اگلے مرحلے کی تیاری کریں، یہ سیاست نہیں جہاد ہے۔
ایکس اکاؤنٹ پر جاری کردہ پوسٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد قتل عام کے شہدا کا سن کر انتہائی رنجیدہ ہوں، دورِ حاضر کے جنرل ڈائر نے جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی ہے، ان شہیدوں کا خونِ ناحق ضائع نہیں جائے گا اور ہم ان شہدا کا کیس اقوام متحدہ سمیت ہر فورم تک لے کر جائیں گے-
عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک ان ہتھکنڈوں سے رکنے والی نہیں، نہ میں پیچھے ہٹوں گا نہ پاکستانی قوم، اگر ہم نے آج ہار مان لی تو پاکستانی قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے اور وہ پاکستان میں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے، 9 مئی کو بھی ہمارے 25 کارکنان کو شہید کیا گیا اور اس بار بھی پرامن مظاہرین کو گولیاں مار کر خون کی ہولی کھیلی گئی اور درجنوں شہریوں کو شہید کیا گیا جو کہ بدترین ڈکٹیٹرشپ میں بھی نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کال پر لاکھوں پاکستانی تمام تر رکاوٹوں، گرفتاریوں اور دھمکیوں کے باوجود آئینِ پاکستان اور جمہوریت کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ لے کر اسلام آباد پہنچے لیکن ان پرامن لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، اس بار شیلنگ اور ربڑ بلٹس سے آگے بڑھ کر اسنائپرز اور دیگر جان لیوا اسلحے سے قتل عام کیا گیا جو ڈیتھ سرٹیفیکیٹس میں بھی سامنے آ چکا ہے، سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ درجنوں مظاہرین کو شہید اور سیکڑوں کو زخمی کیا گیا اور 6 ہزار سے زائد کارکنان کو جھوٹے کیسز میں گرفتار کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن بنا کر اس قتل عام کی تحقیقات کروائی جائیں اور قتل عام کا حکم دینے والے اور اس میں ملوث عناصر کو سخت ترین سزائیں دی جائیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد قتل عام کے خلاف پشاور میں شہدا مارچ کا انعقاد کیا جائے اور پارلیمنٹ کا سیشن جلد از جلد بلا کر قرارداد پیش کی جائے، اوورسیز پاکستانی دنیا بھر میں اس قتل عام کے خلاف آواز اٹھائیں اور پاکستان میں جاری ظلم و بربریت کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں اسلام آباد پہنچنے والے لاکھوں پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں، علی امین، بشریٰ بی بی، عمر ایوب، خالد خورشید، عالیہ حمزہ، شاہد خٹک، نوجوان لیڈرز سمیت مارچ کو لیڈ کرنے والے تمام سینئیر اور جونیئر پارٹی ممبران، ممبران اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو سراہتا ہوں۔
بانی پی ٹی ٓآئی نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں جیسے کرفیو کا ماحول بنا کر تحریک انصاف کے کارکنان پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور ملکی معیشت کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا یہ کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں، فارم 47 کے سہارے کھڑی کٹھ پتلی حکومت اور مافیا کے غلام پولیس کے آئی جیز صرف اپنی کرسی بچانے کے لیے یہ ظلم کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان متحد اور منظم ہو کر ملک پر مسلط مافیا کے خلاف اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد کے اگلے مرحلے کی تیاری کریں۔