12 ارب ڈالر کے فراڈ کیس میں ویتنام کی خاتون بزنس ’ٹائی کون‘ کی سزائے موت برقرار
ویتنام کی ایک عدالت نے ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ’ٹائی کون‘ ٹرونگ مائی لان کی سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے 12 ارب ڈالر کے فراڈ کیس میں خورد برد اور رشوت خوری کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریئل اسٹیٹ ڈیولپر ’وان تھن پھاٹ ہولڈنگز گروپ‘ کی سربراہ کو اپریل میں ویتنام کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کیس میں کردار ادا کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ویتنام کے جنوبی ہو چی می شہر کی ہائی پیپلز کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ٹرونگ مائی لان کی سزائے موت کو کم کرنے کے لیے کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹرونگ مائی لان سزائے موت کے دوران خورد برد کی گئی رقم کا 75 فیصد حصہ واپس کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا جانا ممکن ہے۔
ٹرونگ مائی لان کمیونسٹ ملک میں جاری انسداد بدعنوانی کی طویل مہم کے دوران جیل جانے والے سب سے مشہور کاروباری عہدیداروں اور ریاستی عہدیداروں میں سے ایک ہیں جنہیں ’بلیزنگ فرنس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
سرکاری آن لائن اخبار ’ویتنام نیٹ‘ کی جانب سے اپیل کی سماعت کے دوران استغاثہ کے حوالے سے کہا گیا کہ ’لان کی وجہ سے جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ قانونی چارہ جوئی کی تاریخ میں بے مثال ہیں اور جس رقم میں خورد برد کی گئی ہے وہ غیر معمولی طور پر بڑی اور ناقابل واپسی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ کے اقدامات نے معاشرے، مالیاتی مارکیٹ اور معیشت کے بہت سے پہلوؤں کو متاثر کیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے ٹرونگ مائی لان کے وکیل کے حوالے سے بتایا کہ ان کے خلاف بہت سے حالات تھے جن میں ’جرم کا اعتراف کرنا، پچھتاوا ظاہر کرنا اور خورد برد کی گئی رقم کا کچھ حصہ واپس کرنا‘ شامل ہے، لیکن استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارہ ’رائٹرز‘ فوری طور پر مائی لان کے وکلا سے رابطہ نہیں کر سکا۔
لان کو اب بھی ویتنام کے دوبارہ ٹرائل کے طریقہ کار کے تحت نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔
2022 میں ریئل اسٹیٹ کی خاتون ٹائی کون کی گرفتاری کے بعد ڈپازٹس کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے نجی بینکوں میں سے ایک سیگون جوائنٹ اسٹاک کمرشل بینک (ایس سی بی) پر رقوم نکلوانے کے لیے لوگوں کا رش لگ گیا تھا، یہی بینک فراڈ کا مرکز تھا اور زیادہ تر مائی لان کی ملکیت میں تھا۔
’رائٹرز‘ کی جانب سے جائزہ لی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویتنام کے مرکزی بینک نے اپریل تک ایس سی بی کو 24 ارب ڈالر کے ’خصوصی قرضے‘ دیے تھے۔