نومبر میں ریاست مخالف پرتشدد واقعات میں 245 افراد نے اپنی جانیں گنوائیں، رپورٹ
پاکستان میں ریاست مخالف تشدد کا ایک اور خوفناک مہینہ دیکھا گیا اور نومبر 2024 میں 68 سیکیورٹی اہلکار اور 50 عام شہریوں سمیت 245 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے جبکہ 257 دیگر زخمی ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں 127 دہشت گرد شامل ہیں، جو کہ فروری 2017 کے بعد ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے جب 148 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے نومبر کے جمع اور جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق زخمیوں میں 119 شہری، 104 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 34 دہشت گرد شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ، سیکورٹی فورسز نے 20 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا، جبکہ عسکریت پسند 11 افراد کے اغوا کے ذمہ دار تھے۔
نومبر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا اور اکتوبر میں 68 کے مقابلے نومبر میں 71 حملے ریکارڈ کیے گئے۔
ملک کو درپیش بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں سے ہونے والی اموات ایک ہزار (ایک ہزار 82) سے تجاوز کر گئی ہیں، 2023 میں مجموعی طور پر 645 کے مقابلے میں رواں سال کے 11 ماہ میں 856 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دہشت گردانہ حملوں اور فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 131 ہلاکتیں ہوئیں، جن میں 54 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 50 عام شہری اور 27 دہشت گرد شامل تھے۔ ان حملوں میں 119 عام شہری، 95 سیکیورٹی اہلکار اور 6 دہشت گرد زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 100 عسکریت پسند مارے گئے، جبکہ ان کارروائیوں کے دوران 14 اہلکار شہید ہوئے۔
خیبر پختونخوا، بلوچستان میں حملے
خیبر پختونخوا (کے پی) دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، جہاں 50 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے۔ صوبے کے اندر ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) میں 28 واقعات رونما ہوئے جن میں 36 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 19 شہری، 9 سیکیورٹی اہلکار اور 8 عسکریت پسند شامل ہیں۔ ان حملوں میں 62 افراد زخمی ہوئے جن میں 33 عام شہری، 27 سیکیورٹی اہلکار اور 2 دہشت گرد شامل ہیں۔
قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 64 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 12 اہلکار شہید ہوئے۔
کرم قبائلی ضلع میں قبائل کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئیں، جن میں 120 سے زائد جانیں گئیں۔
خیبر پختونخوا کے دیگر حصوں میں 22 عسکریت پسندوں کے حملوں میں 35 افراد ہلاک ہوئے جن میں 19 سیکیورٹی اہلکار، 10 عسکریت پسند، اور 6 عام شہری شامل تھے، جبکہ 23 دیگر زخمی ہوئے۔ صوبے میں سیکیورٹی آپریشنز میں 17 عسکریت پسند ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔
اسی طرح بلوچستان میں 20 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے گئے جس کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 26 سیکیورٹی اہلکار، 25 عام شہری اور 9 عسکریت پسند شامل تھے۔ ان حملوں میں 135 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 78 عام شہری، 53 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 4 عسکریت پسند شامل تھے۔ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 16 دہشت گرد ہلاک اور 2 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
سندھ، آزاد جموں و کشمیر، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی، جبکہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں ایک پولیس اسٹیشن پر عسکریت پسندوں نے مربوط حملہ کیا، جسے کامیابی سے پسپا کر دیا گیا۔
سندھ حکام نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے خودکش بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا۔ مزید برآں اسلام آباد سے 3 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں روشنی ڈالی کہ نومبر میں 127 دہشت گردوں کی ہلاکتیں فروری 2017 کے بعد ایک مہینے میں سب سے زیادہ تھیں، جب 148 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
تاہم نومبر میں سیکیورٹی فورسز کو بھی نمایاں نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جس میں 68 اہلکار شہید ہوئے، جو کہ جنوری 2023 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے، جب سیکیورٹی فورسز کے 114 اہلکار شہید ہوئے تھے۔