• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

پی ٹی آئی کا احتجاج کے دوران کارکنوں کی مبینہ اموات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

شائع November 29, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں پارٹی کے 24 نومبر کو اعلان کردہ احتجاج کے دوران کارکنوں کی مبینہ اموات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے پُرامن مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 12 کارکن جاں بحق ہوئے۔

پشاور میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نے ہماری پارٹی کے پرامن مظاہرین پر اسلام آباد میں فائرنگ کرائی۔

شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد احتجاج میں پی ٹی آئی کے 12 کارکن شہید ہوئے، کئی کارکن اب بھی لاپتا ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے پُرامن مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رجیم نے دعویٰ کیا کہ ایک بھی گولی نہیں چلی ہم نے، آپ کو ثبوتوں کے ساتھ دیکھایا کہ گولی بھی چلی اور جنازے بھی اٹھے، ان کی فسطائیت چھپ نہیں سکتی، اس کی آواز آئندہ کئی سالوں تک گونجتی رہے گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ شفیق لنڈ کی میت پمز میں پڑی رہی، ان کے اہل خانہ، تحریک انصاف، صحافی کوائف، میت دینے کا کہتے رہے لیکن 2 دن تک انکار کیا جاتا رہا کہ میت یہاں نہیں اور پھر پنڈی کے ہسپتال سے میت دی گئی اور کہا گیا کہ ان کا ایکسیڈینٹ ہوا تھا جب کہ انہیں گولی لگنے کی وڈیو موجود ہے۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد احتجاج میں پی ٹی آئی کارکنوں کی مبینہ اموات پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کامطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ ان پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

24 نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔

بدھ کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ نے فورسز کے اہلکاروں کی ’مبینہ‘ فائرنگ سے ’متعدد ہلاکتوں‘ کا دعویٰ کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کچھ ہوا ہے تو ’ثبوت کہاں ہیں؟‘

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024