رینجرز اہلکاروں کی شہادت: عینی شاہدین واقعے کے حقائق سامنے لے آئے
اسلام آباد میں گزشتہ رات رینجرز اہلکاروں کو گاڑی سے کچلنے کے واقعے کے عینی شاہدین حقائق سامنے لے آئے، ڈیوٹی پر مامور جوانوں کے مطابق تیز رفتار گاڑی مظاہرین کی جانب سے آئی اور اس کی لائٹیں بھی بند تھیں۔
ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ فوٹیجز کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، سوشل میڈیا میں اس واقعے سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
ڈیوٹی پر مامور رینجرز کے جوانوں کے بیانات کے مطابق رات گئے دھرنے کی طرف سے تیز رفتار گاڑی آئی جو رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو ٹکر مار کر آگے نکل گئی، گاڑی کی لائٹس بھی بند تھیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا میں اس ضمن میں گمراہ کن پروپیگنڈا کر کے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیجز کی کی مدد سےشرپسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
اسلام آباد میں ڈیوٹی پر مامور رینجرز کے اہلکار کے مطابق ’رات 2 سے 3 بجے کا وقت تھا جب میں جی 10 میں ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا‘۔
اہلکار نے بتایا کہ ’دھرنے کی جگہ سے ایک تیز رفتار گاڑی آئی جو رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو مار کر آگے نکل گئی، اس واقعے میں ہمارے 3 جوان شہید اور 3 زخمی ہوئے جبکہ اسلام آباد پولیس کے بھی 3 اہلکار زخمی ہو گئے‘۔
ڈیوٹی پر مامور رینجرز کے ایک اور اہلکار کے مطابق ’ ہم جی 10 اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے، اس دوران دھرنے والے مقام سے ایک تیز رفتار گاڑی آئی ،جس نے ہمارےساتھیوں کو کچل ڈالا’۔
اہلکار نے بتایا کہ ’گاڑی کی لائٹس بھی بند تھی جس نے ہمارے جوانوں کو سیدھا نشانہ بنایا، اس واقعے میں ہمارے 3 جوان شہید اور 3 زخمی جبکہ پولیس کے بھی 3 جوان زخمی ہو ئے جبکہ تیز رفتار گاڑی ڈیوٹی پر مامور جوانوں کو کچلتے ہوئے تیزی سے آگے نکل گئی‘۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا میں اس سلسلے میں گمراہ کن پروپیگنڈا کر کے حقائق کو چھپانے کی مذموم کوشش کی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج اور رینجرز اہلکاروں کے بیانات آنے کے بعد جھوٹ اور فیک نیوز پھیلانے والے عناصر بے نقاب ہو گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیجز کی کی مدد سےشرپسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، واقعے میں ملوث شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکرقرار واقعی سزا دی جا ئے گی۔