پی ٹی آئی کا قافلہ ڈی چوک پہنچ گیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی شیلنگ
خیبرپختونخوا سے آنے والا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی سے زیرو پوائنٹ اور اب ڈی چوک پہنچ گیا ہے جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی جب کہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ داخل ہوچکا ہے، کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے۔
اسلام آباد میں فوج طلب
وفاقی دارالحکومت میں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد پاک فوج کو طلب کرلیا گیا ہے، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے اور انہیں شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کو انتشاریوں اور شرپسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ شرپسند اور دہشت گرد عناصر کی جانب سے کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
تحریک انصاف کا رینجرز کی فائرنگ سے 2 کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے منگل کو دعویٰ کیا ہے کہ رینجرز اسلام آباد میں کارکنوں پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں 2 کارکن جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
تحریک انصاف نے ایکس پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’ مظاہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 6 افراد کو گولیاں لگتے دیکھا ہے جن میں سے 2 موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔
حکومت کے پی ٹی آئی سے مذاکرات
احتجاج کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے بھی شروع ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا ایک دور منسٹر انکلیو میں ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شبلی فراز، اسد قیصر شریک ہوئے، حکومتی ٹیم میں محسن نقوی، ایاز صادق، رانا ثنااللہ اور امیر مقام نے بات چیت میں حصہ لیا۔
مذاکرات میں ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ قرار دینے کی تجویز پر غور کیا گیا جب کہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کے مطابق پی ٹی آئی کو سنگجانی کے مقام پر احتجاج کرنے کی پیشکش کی گئی۔
پولیس کا فلیگ مارچ
راولپنڈی میں ایس پی سیکیورٹی کی قیادت میں پولیس کی جانب سے فلیگ مارچ کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق فلیگ مارچ راول روڈ، مری روڈ، مال روڈ، چوہڑ چوک سے ہوتا ہوا پولیس لائنز پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، فلیگ مارچ کا مقصد قانون کی بالا دستی اور امن و امان کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ اور دفعہ 144 نافذ العمل ہے، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی نفری تعینات ہے جب کہ کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے۔
پولیس نے واضح کیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی، امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹا جائے گا اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا سخت قدم اٹھانے کا اشارہ
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کرفیو یا کوئی سخت اقدم اٹھانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ریڈ لائن کراس کرنا نہیں چاہتے لیکن کسی کو دھاوا بولنے اور اسلام آباد پر قبضے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
وزیر داخلہ نےآگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کو سنگجانی مین احتجاج کا آپشن دیا، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
راولپنڈی میں تمام تعلیمی ادارے آج بھی بند
راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں کو آج بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو بند رکھا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیمی اداروں کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں کیسز کی سماعت متاثر
احتجاج کے باعث راستوں کی بندش سے اڈیالہ جیل میں کیسز کی سماعت متاثر ہوگئی، بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 29 نومبر اور 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
پی ٹی آئی کی پنجاب میں احتجاج کی دوبارہ کال
تحریک انصاف پنجاب نے احتجاج کی دوبارہ کال دے دی لیکن کوئی لائحہ عمل نہیں دیا، کارکنان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر احتجاج کا اعلان تو کیا گیا مگر میدان میں کوئی موجود ہی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پنجاب نے کارکنان کواسلام آباد پہنچنے کی دوبارہ ہدایت کردی لیکن کارکنان اسلام آباد جانے والے راستوں، ٹرانسپورٹ اور قیادت کے بارے میں لا علم ہیں۔
رات گئے حماد اظہر نے احتجاج کا اعلان کیا تھا اور کارکنان اور رہنماؤں کو اسلام آباد روانہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔
لاہور کے داخلی وخارجی راستوں پر بدترین ٹریفک
لاہور کے داخلی و خارجی راستوں پر بدترین ٹریفک جام ہے، کنٹینرز سے اتنا ہی راستہ ہے کہ ایک ایک کرکے گاڑیاں نکالی جارہی ہیں جب کہ موٹروے مکمل طور پر بند ہے، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے پر شہری آگ بگولہ ہوگئے۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان تو نہ نکلے لیکن انتظامیہ نے تاحال شہر کے داخلی و خارجی راستوں سے کنٹینرز نہیں ہٹائے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور موٹر سائیکل سوار میٹرو بس ٹریک پر موٹر سائیکل لیجاکر منزل مقصود تک پہنچنے کو کوششیں کرتے رہے۔
سبزیوں کی قیمت میں اضافہ
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث راستوں کی بندش سے سبزیوں سپلائی متاثر ہونے لگی، قلت کی وجہ سے پشاور اور لاہور میں اشیا کے دام بڑھ گئے ہیں۔
احتجاج کے پیش نظر داخلی اور خارجی راستے بند ہونے سے لاہور کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہے، سپلائی چین متاثر ہونے سے سبزیوں کی قیمتیں دگنا ہوگئیں۔
130 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والا ٹماٹر 300 روپے تک پہنچ گیا، مٹر 150 سے بڑھ کر 350 روپے، پیاز 120 کے بجائے 180 اور آلو 250 کلو میں فروخت کیا جانے لگا ہے۔