سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلا کے احتجاج کی کال مسترد کردی
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے سربراہ میاں رؤف عطا نے وکلا کے احتجاج کی کال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایسوسی ایشن ہی ایسی تحریک کی کال دے سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر و معروف وکیل حامد خان کی پریس کانفرنس کے فوری بعد ایس سی بی اے کے صدر نے ایک بیان میں اعلان کیا ’میں زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ ایسوسی ایشن کسی کو بھی قانونی برادری کے کندھے کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی ایجنڈوں کو فروغ دینے کی اجازت نہیں دے سکتی۔‘
رؤف عطا نے کہا کہ ’قانونی برادری کی سفارشات کو ترمیم میں مکمل طور پر شامل کیا گیا ہے، بار ایسوسی ایشن کو آئینی بینچ کے قیام پر مکمل اعتماد ہے اور وہ کسی کو بھی معمولی سیاسی بنیادوں پر آئینی بینچ کی سالمیت کو نقصان پہنچانے اور اس کے کام میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔
حامد خان کی پریس کانفرنس کو ایک مخصوص سیاسی موقف سے ہم آہنگ ہونے کے مترادف قرار دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ان کے بیانات قانونی برادری کے موقف کی عکاسی نہیں کرتے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حامد خان نے جمہوری طور پر منتخب پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی گئی ترمیم کے جواز پر بے جا تنقید کی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ’میں یہ بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ وکلا کی کسی بھی ہڑتال/احتجاج یا تحریک کی کال دینے کا اختیار صرف اور صرف قانونی برادری کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے، کسی غیر منتخب شخص یا سینیٹر حامد خان جیسے کسی سیاسی طور پر منسلک شخص کے پاس نہیں۔‘
رؤف عطا کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کالز کا مقصد صرف قانونی برادری میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حامد خان نے اعلان کیا تھا کہ 30 نومبرکو پنجاب بھر سے وکلا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک کے لیے اکٹھا ہوں گے، تاہم یہ کوئی سیاسی تحریک نہیں ہوگی بلکہ وکلا کی تحریک ہوگی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم کو تمام وکلا نے مسترد کردیا ہے، اس ترمیم سے عدالتی نظام کا بیڑا غرق ہوجائے گا، ججز آتے جاتے رہتے ہیں لیکن وکلا ہمیشہ لڑتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی پارٹی کا آئینی حق ہے کہ وہ احتجاج کرے لیکن حکومت نے تمام راستے بند کردیے، اس سے بڑی کامیابی کیا ہوگی کہ پوری حکومت خوفزدہ ہے اور لوگوں کو مجبور کرکے ان کو مفلوج کر کے جمہوریت نہیں آتی۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کے انتخابات پر وائٹ پیپر جاری کریں گے، انتخابات میں ایجنسیوں کی مداخلت ہوئی اور دھاندلی کرائی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ سے خوشحال خان اور خیبرپختونخوا سے حبیب قریشی جیت گئے تھے لیکن ان دونوں کو دوبارہ گنتی کے دوران ہرایا گیا، جس کے تمام ثبوت سامنے لائیں گے۔