جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، وزیرداخلہ محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، مذاکرات کے حوالے سے چند گھنٹے انتظار کیا جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان کے کچھ اپنے مسائل ہیں جس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا، کچھ دیر انتظار کریں میں کھل کر بات کرلوں گا، انہوں نے جواب دینا ہے، ہم اسلام آباد کی صورتحال کے حوالے سے ان کے جواب کا انتظار کررہے ہیں، اگر وہ (پی ٹی آئی) جواب دیتی ہے تو پھر تمام باتیں تفصیل سے کی جائیں گی۔
پی ٹی آئی سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ منسٹر انکلیو میں میری کوئی ملاقات نہیں ہوئی، مذاکرات کے حوالے سے چند گھنٹے انتظار کیا جائے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہماری پہلی اور آخری کوشش ہے کہ لوگوں کی جانیں نہ جائیں، املاک محفوظ رہیں، احتجاج کرنے والوں کا اور ہمارا مقصد کچھ اور ہے۔
وزیرداخلہ نے زخمی پولیس اہکاروں کے حوالے سے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے 4 جبکہ پنجاب پولیس کے 5 اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر ایک کا حق ہے، اگر پرامن احتجاج کی درخواست منظور ہو تو بالکل اس کی اجازت دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیلاروس کے صدر خیریت سے آگئے ہیں، احتجاج کرنے والے ایسی حرکت کررہے تھے کہ صدر کا دورہ منسوخ ہو، پاکستان تحریک انصاف کو لاشیں چاہیں، ان لوگوں کو کسی کا بالکل احساس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بیلاروس کے صدر کے دوران کو منصوبہ بندی سے منسوخ کرنے کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نےکہا کہ جنہوں نے احتجاج کی کال دی ہے تمام تر نقصانات کے ذمہ دار وہ ہیں، ہمارا تمام صوبوں کے ساتھ اس پر بڑا واضح مؤقف ہے، ان لوگوں کو ایک فیصد احساس نہیں ہے، گزشتہ روز پی ٹی آئی نے ہمارے لیے قومی سطح پر شرمندگی کا باعث بننے کی کوشش کی ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جو یہاں (ڈی چوک) پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، ہم یہاں ایک مختلف منصوبہ بندی کے ساتھ نظر آئیں گے، میانوالی میں فائرنگ کی گئی، احتجاج کرنے والے لاشیں چاہتے ہیں، ثبوت موجود ہے، پتھر گڑھ پر زخمی اہلکاروں کو گولیاں لگی ہیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں پر اگر فائرنگ کی جاتی تو وہ پتھر گڑھ سے آگے نہیں نکل سکتے تھے، ہمیں قانونی طور پر ہر طرح کا اختیار حاصل ہے کہ جواب دیا جائے۔