• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm

گنڈا پور کی قیادت میں تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ پنجاب میں داخل، اسلام آباد سیل

تحریک انصاف کا قافلہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور روانہ ہوا— تصویر: رائٹرز
تحریک انصاف کا قافلہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور روانہ ہوا— تصویر: رائٹرز
اسلام آباد ڈی چوک — فوٹو: باچا خان
اسلام آباد ڈی چوک — فوٹو: باچا خان
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث صوابی میں سڑک کی بندش کا منظر— فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث صوابی میں سڑک کی بندش کا منظر— فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں گرفتاری کے دوران پی ٹی آئی کارکن فتح کا نشان بنارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں گرفتاری کے دوران پی ٹی آئی کارکن فتح کا نشان بنارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہونے کے بعد اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ کارکنان کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستے سیل ہیں اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ راولپنڈی، اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں پولیس سے جھڑپوں کے بعد متعدد رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں، جبکہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند ہیں۔

اسی طرح پشاور-اسلام آباد موٹروے پر کہیں خاردار تاریں تو کہیں رکاوٹیں لگائی گئی ہیں، خیبر پختونخوا اور کشمیر سے مری آنے والی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی گئیں، گھوڑا گلی کے مقام پر سڑک پر مٹی کے پہاڑ بنا دیے گئے، اٹک میں جی ٹی روڈ مکمل طور پر بند ہے۔

ادھر، تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اٹک کے چھچھ انٹرچینج پر پہنچ گیا۔

اس سے قبل صوابی پہنچنے پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہاکہ ہر حال میں اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے، چورورں کو بھگا کر دم لیں گے۔

بشریٰ بی بی پشاور سے آنے والے سب سے بڑے قافلے میں موجود

تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے ایکس پوسٹ میں بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سےنکلنے والےسب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں، قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہو چکا ہے، بشریٰ بی بی ورکرزکےشانہ بشانہ بانی کےاہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں۔

قبل ازیں، تحریک انصاف نے اعلان کیا تھا کہ بشریٰ بی بی احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گی، بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔

بشریٰ بی بی یکم نومبر سے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھیں اور 24 نومبر کی تیاریوں کے لیے پارٹی رہنماؤں کی پشاور میٹنگز کی تھیں۔

دریں اثنا، فیض آباد کے مقام پر اسلام آباد میں داخلے کی کوشش کرنے والے مظاہرین اور پولیس میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس پی ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج ، آنسو گیس کی شیلنگ ، ربڑ کی گولیوں اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کر رہی ہے جبکہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پی ٹی آئی کارکنان نے ایکسپریس وے ڈھوک کالا خان اور فیض آباد کے مقام پر پولیس پر پتھراؤ کر دیا، جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند کی جاچکی ہیں، سری نگر ہائی وے زیرو پوائنٹ کے مقام پر اور ایکسپریس وے کھنہ پل کے مقام پر بند ہے۔

اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں، اہم شاہراہیں اور ریڈ زون کو 1200 سے زائد کنٹینرز کی مدد سے سیل کیا گیا ہے، فیض آباد اور چھبیس نمبر چُنگی پر بھی کنٹینرز لگے ہوئے ہیں جبکہ اڈیالہ جیل جانے والی مرکزی شاہراہ سمیت دیگر راستے بھی مکمل سیل ہیں جبکہ شہر بھر میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی 40 ہزار سے زائد نفری تعینات ہے۔

آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات پرعمل پیراہیں، کسی بھی شرانگیزی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سنگین دفعات کے مقدمات درج ہوں گے۔

اسلام آباد، مری میں کل تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ

دریں اثنا، وفاقی دارالحکومت کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے کل اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ضلع انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں پر ہوگا۔

ادھر، ڈپٹی کمشنر مری نے بھی ضلع میں تمام تعلیمی اداروں کو کل بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا، ڈی سی مری آغا ظہیر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نوٹی فکیشن کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا، جس کا اطلاق تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر ہو گا۔

احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپےکا نقصان ہوتا ہے، وزیر خزانہ

ادھر، وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپےکا نقصان ہوتا ہے، جی ڈی پی کو 144 ارب کا روزانہ نقصان ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں، محمد اورنگزیب کے مطابق برآمدات میں کمی سے روزانہ 26 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

قبل ازیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس، ایف سی اوررینجرز جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ڈی چوک کادورہ کیا ،محسن نقوی نےڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کےبلند حوصلے کو سراہا،وزیرداخلہ محسن نقوی نے فرائض سرانجام دینے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیااورشہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے دن رات ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کی تعریف کی۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد، راولپنڈی اور اٹک کا فضائی دورہ کیا اورتینوں شہروں کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی انتظامات کا فضائی جائزہ لیا، وزیر داخلہ نے صوابی۔ پتھر گڑھ۔ موٹر وے پر بھی مجموعی صورتحال کا فضائی مشاہدہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق امن عامہ یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں،پولیس، ایف سی اور رینجرز کے افسر اور جوان مستعدی سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں،حکومت نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں ۔

عمر ایوب کی قیادت میں ہری پور ڈویژن کا قافلہ پنجاب میں داخل نہ ہوسکا

دریں اثنا ہری پور میں جنڈال برئیر پر پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو روک لیا جس کے باعث اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان قافلے سمیت پنجاب کی حدودمیں داخل نہیں ہوسکے، اسپیکرصوبائی خیبرپختونخواہ بابر سلیم سواتی بھی عمرایوب خان کےقافلے میں شامل تھے۔

اپوزیشن لیڈر کے قافلے پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کے پتھراؤ سے قافلے میں موجود متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گے۔

پنجاب کی صورتحال

دریں اثنا، راولپنڈی، لاہور، ملتان اور شیخوپورہ سمیت پنجاب بھر میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق رکن قومی اسمبلی عظیم الدین اور ملک اکرم ساقی کو زاہد مانگا منڈی سے گرفتارکر لیا گیا، پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مانگا منڈی تھانہ منتقل کر دیا۔

راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق امیدوار قومی اسمبلی کرنل اجمل صابر راجہ سمیت پی ٹی آئی کے 35 کارکنوں کومختلف علاقوں سے گرفتار کرکے تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

لاہور پولیس نے سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی پنجاب حافظ ذیشان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی ندیم عباس بارا سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا،

لاہور کے داخلی راستے بتی چوک کو بھی کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا، پولیس نے بتی چوک، شاہدرہ، مزنگ اڈا چوک اور ہائیکورٹ کے قریب مختلف کارروائیوں میں متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

فیصل آباد میں کمال پور انٹرچینج پر پولیس نے پی ٹی آئی کے قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا، پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی تو کارکنوں نے پتھراؤ کیا، پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی وقفے وقفے سے جاری رہی۔

ملتان میں پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور رکن صوبائی اسمبلی معین قریشی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ساہیوال میں پی ٹی آئی کے قافلے کو پولیس نے شرقی بائی پاس پر روک کر ایم این اے رائے حسن نواز کو گرفتاری کرلیا، اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے، کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔

اوکاڑہ میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، سابق صوبائی ٹکٹ ہولڈر مہرجاوید کو بھی ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا، اوکاڑہ سےگرفتار پی ٹی آئی کارکنان و عہدیدران کی تعداد 81ہوگئی۔

ادھر ساہیوال میں بھی تحریک انصاف کے احتجاج میں شریک 86 کارکنان کو گرفتار کرلیاگیا ہے، پولیس نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رائےحسن نواز سمیت 80 کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔

رحیم یارخان میں پولیس نے قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کوٹ سبزل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں طرف سے مکمل بند کردیا گیا، شاہراہ کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے آنے جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ پنجاب بارڈر پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔

سندھ کی صورتحال

ادھر سندھ کے شہر شکارپور میں پولیس نے حلیم عادل شیخ کی قیادت میں اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کے قافلے میں موجود متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

شکارپور پولیس نے پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کا دعویٰ بھی کیا، کشیدگی کے باعث انڈس ہائی وے بلاک ہوگئی۔

رات گئے کومبنگ آپریشن میں سیکڑوں کارکنان گرفتار

قبل ازیں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسلام آباد پولیس نے شہر میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کرکے جتھوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچنے والے درجنوں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

کومبنگ آپریشن میں گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کی چیکنگ کی گئی، آپریشن کے دورران تھانہ کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے گئے۔

اس کے علاوہ تھانہ کوہسار کے علاقے سے 60، تھانہ بارہ کہو سے 20 اور تھانہ رمنا سے 25 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کیے گئے، کومبنگ آپریشن کے دوران تھانہ لوئی بھیر کے علاقے سے 35، سنگجانی سے 45 اور تھانہ ترنول کے علاقے سے 42 کارکن گرفتار کرلیے گئے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی احتجاج کی کال کے پیش نظر پولیس نے گزشتہ روز ہی اسلام آباد کو سیل کردیا تھا جبکہ راولپنڈی کو بھی 26 مقامات سے سیل کیا گیا تھا۔

اس سے قبل شہر اقتدار میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور ہاسٹلز و گیسٹ ہاؤس خالی کروالیے گئے تھے، جب کہ گرین لائن، بلیو لائن اور اورنج لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث لاہور کے داخلی وخارجی راستے بھی سیل کردیے گئے تھے، لاہور آنے اور جانے والی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا تھا۔

جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ بند

تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند جبکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہے تاہم وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ جڑواں شہروں میں صرف موبائل انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے جبکہ موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بحال ہے۔

نیکٹا کا الرٹ جاری

قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کا الرٹ بھی جاری کردیا۔

نیکٹا کے اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کا خطرہ ہے، دہشت گرد تنظیم کے ممبران پاکستان کے بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، حملے کی غرض سے کئی حملہ آور پہلے سے ہی پاک-افغان سرحد پار کر چکے ہیں، حملہ آور 19 اور 20 نومبر کی رات مختلف شہروں میں داخل ہوئے۔

دریں اثنا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر محکمہ داخلہ نے ہائی الرٹ جاری کیا ہے، اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد عوامی جلسے جلوسوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں،کسی بھی قسم کی سماجی یا سیاسی سرگرمی کے لیے عوام الناس کے اجتماع سے گریز کیا جائے، خود بھی گھروں میں رہیں اور اپنے پیاروں کو بھی گھروں میں محفوظ رکھیں۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی تھی، گزشتہ دنوں اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے انہیں پیشکش کی گئی تھی کہ احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہوجائے گا، جس پر انہوں نے اپنی اور تمام انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ مطالبہ فوری طور پر پورا ہو سکتا تھا لیکن انہوں نے نہیں کیا،ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتا چل گیا کہ یہ سنجیدہ نہیں تھے اور یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے۔

سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے گزشتہ دنوں پارٹی اجلاس میں واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔

بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024