• KHI: Zuhr 12:34pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:30pm
  • KHI: Zuhr 12:34pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:30pm

پیپلزپارٹی نے وفاق سے تحفظات کے معاملے پر مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

شائع November 21, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے تحفظات دور کرنے کی ذمہ داری نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کو دیے جانے کے بعد آج پیپلزپارٹی نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق کمیٹی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، نوید قمراور سینیٹر شیری رحمن، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی،گورنر پنجاب سلیم حیدر اور گورنر خیبرپختونخوا فصیل کریم کنڈی کے علاوہ اور حیدر گیلانی کو بھی کمیٹی میں شامل کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بھی آئندہ ماہ طلب کر لیا گیا ہے، جس میں اعلی سطح کی کمیٹی وفاق سے مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی پیشکش کی گئی، بلاول بھٹو نے موجودہ حالات میں وزیر اعظم سے ملاقات سے معذرت کر لی۔

بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی، چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ووٹرز اور صوبائی حکومتوں کی مسلم لیگ (ن) سے شکایات ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کو نظرانداز کر رہی ہے، طے تھا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے انتظامی معاملات میں حصے دار ہوں گے، (ن) لیگ ہمارے گورنرز سے مشاورت نہیں کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ 16 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں گفتگو کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) پر 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد وعدوں سے انحراف کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونے پر سیاست نہیں کی جاتی، سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے، معذرت کے ساتھ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ دنیا میں جہاں اقلیتی حکومت ہو اور ان کا اتحاد ہے کسی جماعت کے ساتھ تو اس معاہدے پر عمل درآمد ہوتا ہے، ہم اخلاقی حمایت فراہم کرنے کے لیے حکومتی بینچ پر بیٹھے ہیں، ہم ضرور چاہیں گے کہ طے شدہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان سے احتجاجاً علیحدہ ہوئے، آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔

انہوں نے آئندہ ماہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مرکز میں حکومتی اتحاد پر ممکنہ نظر ثانی کا بھی اشارہ دیا تھا۔

جس پر 17 نومبر کو وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے تحفظات دور کرنے کی ذمہ داری نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کو سونپ دی تھی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا تھا کہ شہباز شریف نے اسحٰق ڈار کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرنے اور اتحادی جماعت کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 دسمبر 2024
کارٹون : 27 دسمبر 2024