• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:52am
  • LHR: Fajr 5:10am Sunrise 6:35am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:52am
  • LHR: Fajr 5:10am Sunrise 6:35am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:44am

سروسز چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی سے پیپلز پارٹی کا کوئی تعلق نہیں، مرتضیٰ وہاب

شائع November 19, 2024
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی نے حال ہی میں سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ وہ وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں میئر کراچی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے قانون کے حوالے سے اعتماد میں لیے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ اپنی ٹیم کس طرح بنانا چاہتی ہے اور کس کو کیا عہدہ دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا حکومت کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ ہم وفاقی حکومت یا کابینہ میں شامل نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کا اختیار ہے کہ وہ کس طرح اپنی ٹیم بنانا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی اس قانون سازی میں براہ راست شامل نہیں تھی۔‘

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت مختلف گروپس کے اعتراضات سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

ترجمان بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت اس بات پر بھی اتفاق رائے کیا گیا تھا کہ نئے عدالتی کمیشن کی تشکیل میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل آف پاکستان وفاقی حکومت کے نمائندگی کریں گے اور 2 اپوزیشن اور 2 حکومتی ارکان پر مشتمل 4 پارلیمنٹرینز شامل ہوں گے، ان میں سے 2 نشستیں پیپلز پارٹی کو دی جائیں گی، جس کے حوالے سے بلاول بھٹو کو بتایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بلاول بھٹو نے بھی یہی سمجھا تھا کہ نہ صرف پیپلز پارٹی کو یہ نشستیں ملیں گی بلکہ وہ خود بھی عدالت سے متعلق طریقہ کار میں مکمل طور پر شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے کمیشن میں شامل نمائندوں کے حوالے سے اعلان کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ اس میں ایک پیپلز پارٹی اور ایک پاکستان مسلم لیگ (ن) سے شامل ہوگا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس بنیاد پر بلاول بھٹو نے اس عمل کا حصہ بننے سے معذرت کی۔

ججوں کی تعداد میں تبدیلی کے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ججوں کی تعداد میں اضافہ بلاول بھٹو کی پہلے دن سے خواہش تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ’ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ اگر ملک میں اگر عدالتی نظام میں باقاعدہ طریقے سے اصلاحات لانی ہیں تو ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔’

بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کے ناروا سلوک کے سوال پر میئر کراچی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ تعلقات میں تعطل کی وجہ صرف بلاول بھٹو کی شکایات کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ مذاکرات سیاسی معاملات میں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، شکوے دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ میں پرامید ہوں کہ حکومت کے ساتھ بلاول بھٹو نے جو بھی تحفظات شیئر کیے ہیں، حکومت ان کو دور کرے گی اور پیپلز پارٹی کے مطالبات کو پورا کرے گی۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مذاکرات کے لیے رابطے کو سراہا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اپنے اہلخانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے کچھ وقت کے لیے سیاست سے دور رہیں گے خاص طور پر جب ان کے والد آصف علی زرداری ٹانگ پر فریکچر ہونے کے بعد صحت یاب ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیا گیا تھا۔

ایوان سے منظور کی جانے والی قانون سازی کے بعد سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھ کر 5 سال ہوگئی۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، اس کا اطلاق آرمی چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پر نہیں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024