بھارت ہم سے بات کرے، پاکستان آنے کے حوالے سے خدشہ دور کردیں گے، محسن نقوی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی آمد کے حوالے سے آئی سی سی کے جواب کے منتظر ہیں، کوالیفائی کرنے والی تمام ٹیمیں آنے کے لیے تیار ہیں، بھارت کو اگر کوئی خدشہ ہے تو ہم سے بات کرے، ہم اس کے تحفظات دور کردیں گے۔
لاہور میں قذافی اسٹڈیم کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیم میں تعمیراتی کام کی نگرانی کی جارہی ہے، اپنا ہدف حاصل کریں گے اور چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں خیریت سے کرائیں گے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ سے سیاست کو علحیدہ رکھنا چاہیے، سیاست کو کھیل میں نہیں لانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ ہم نے خط لکھا تھا، بلکل لکھا تھا، اس کے جواب کا انتظار ہے، ہمارا رابطہ صرف آی سی سی سے ہے اور ہمیں ان ہی سے جواب کا انتظار ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے متعلق ایک اور سوال کے جواب انہوں نے مزید کہا کہ دیکھیں، میں آج بھی یہ سمجھتا ہوں کہ ہر کھیل اور سیاست علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں، اس کو کسی بھی ملک کو بیچ میں نہیں لانا چاہیے اور میں ابھی بھی اچھے کی توقع رکھتا ہوں۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ٹرافی کو کشمیر لے جانے سے روکنے سے متعلق سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ آئی سی سی کو اپنی ساکھ کے حوالے سے خود سوچنا پڑے گا، وہ دنیا بھر کی کرکٹ باڈیز کی ایک باڈی ہے، کچھ چیزیں ری شیڈول ضرور ہوئی ہیں، ابھی ہمیں منسوخی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، ایونٹ کے شیڈول کا اعلان آسی سی نے کرنا ہے، امید ہے جلد اعلان کرے گا، ہمیں بھی انتظار ہے تاکہ اس حساب سے تیاریاں کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوالیفائی کرنے والی تمام ٹیمیں ملک میں آنے کے لیے تیار ہیں، کسی ٹیم کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، میں آج بھی کہوں گا کہ بھارت کو اگر کوئی خدشہ ہے تو ہم سے بات کرے، ہم اس کے تحفظات دور کردیں گے، کیونکہ میرا نہیں خیال کہ کوئی ایسی وجہ ہے جس کی وجہ سے انڈین ٹیم نہ آسکے، پاکستان کی عزت سب سے پہلے ہے، ہمارا مؤقف واضح ہے، ہم اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی سے متعلق اچھے کی توقع ہے، آئی سی سی کو خط لکھا ہے، اب جواب کا انتظار ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کا کام وقت پر مکمل ہوجائے گا، چیمپئنز ٹرافی تک عاقب جاوید سے عبوری ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں سنبھالنے کی درخوست کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جلدی میں کوئی اور کوچ لے آئیں اور پھر کوئی چیز ہو، اس سے بچنے کے لےلیے عاقب جاوید وائٹ بال کے لیے 3 مہینے کا خلا پورا کریں گے، اس کے بعد ان کے لیے ہم ایک دو اور چیزوں پر کام کر رہے ہیں، اس کے بعد اگلے دس، پندرہ دن میں کام کرنے جا رہے ہیں تاکہ تلاش کرکے کوئی اچھا ہیڈ کوچ لا سکیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث کرکٹ براڈ کاسٹرز کو بڑے [نقصان کا اندیشہ]1 ہے اور انہوں نے آئی سی سی کو طے شدہ رقم میں کمی کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔
براڈ کاسٹر نے آئی سی سی کو پیغام پہنچایا کہ غیریقینی صورتحال میں 3 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کی طے شدہ رقم نہیں دے سکتے، بھارتی براڈ کاسٹر نے نشریات اور اسٹریمنگ کی مد میں 40 کھرب سے زائد کے نقصان کا تخمینہ لگایا اور آئی سی سی سے پاک بھارت میچ یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
بھارتی براڈکاسٹر نے 2027 تک کے آئی سی سی ایونٹ کے براڈکاسٹ رائٹس 3 اعشاریہ دو ارب ڈالرز میں خریدے تھے۔
خیال رہے کہ چیمپئینز ٹرافی 2025 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کے بعد آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے تحریری وجوہات طلب کی تھیں، بی سی سی آئی کو لکھے خط میں کہا کہ بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
آئی سی سی کے خط پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے جوابی خط لکھ دیا، بی سی سی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں بے بنیاد وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’چیمپنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل پر کروا دی جائیں، مالی نقصان ہم پورا کر دیں گے‘۔
تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل پر راضی نہیں ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا۔
معاہدے کے مطابق آئی سی سی کو ایونٹ سے 90 روز قبل ہر صورت میں شیڈول کا اعلان کرنا ہے، 20 نومبر تک اعلان نہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 13-2012 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔ گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے، جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے آسانی سے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔
پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں ہوئی تھی جو پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتی تھی۔