عمران خان کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کوئی اشارے نہیں ملے: برطانوی وزیر خارجہ
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق لکھے گئے برطانوی ارکان اسمبلی کے خط پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے عمران خان کے فوجی ٹرائل سے متعلق کوئی اشارے نہیں ملے۔
واضح رہے کہ 20 کے قریب برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے 16 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف ممکنہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف برطانوی حکومت کو خط لکھ کر اسے رکوانے کا مطالبہ کیا تھا۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے جوابی خط میں ان اراکین پارلیمنٹ کو یہ یقین دیا کہ ہم باقاعدگی سے پاکستان میں اعلی سطح کے حکام سے اس طرح کے امور سے متعلق رابطے میں ہیں۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ مجھے بھی پاکستان میں آزادی اظہار رائے اور حزب اختلاف کے اجتماعات پر پابندی پر تشویش ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستانی امور دیکھنے والے اپنے ایک وزیر سے بھی یہ کہا ہے کہ ان معاملات کے حوالے سے دورہ پاکستان کے دوران بات کریں۔
ڈیوڈ لیمی کے مطابق دورہ پاکستان کے بعد وہ اپنے اس وزیر کو ہدایت دیں گے کہ وہ آپ کو بھی اپنے دورے سے متعلق پاکستانی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں کا احوال بتائیں۔
برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پاکستان کی پارلیمنٹ نے دی، جو پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہم اس نکتے پر بہت واضح ہیں کہ آزاد عدلیہ ہی جمہوریت میں دیگر اداروں کا احتساب کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ آج امریکی کانگریس کے ارکان نے صدر بائیڈن کو ایک اور خط لکھ کر عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کردیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق امریکی کانگریس کے 46 ارکان کانگریس کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ مقبول رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے، تحریک انصاف کو فروری انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، توقع ہے امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بحالی میں اپنا اثر رسوخ استعمال کرے گا ۔
امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد اراکین نے گزشتہ ماہ بھی امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا تھا، جس میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستانی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رہائی کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رکن گریگ کیسر کی قیادت میں گروپ نے جو بائیڈن سے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں انسانی حقوق کو مرکزی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔