• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm

روس کی ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی خبر کی تردید

شائع November 11, 2024
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

روس نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یوکرین تنازع کے حوالے سے مبینہ کال کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب کی جانب سے بات چیت کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کی فون کال کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا جس میں نو منتخب امریکی صدر نے تنازع کو مزید نہ بڑھانے پر زور دیا تھا۔

امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح روس اور یوکرین کے مابین تین سال سے جاری تنازع کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس فتح نے واشنگٹن کی جانب سے کیف کے لیے اربوں ڈالر جو اس کے دفاع کے لیے ضروری ہے اس کی فراہمی پر سوال نشان لگا دیا ہے۔

کریملن کے ترجمان ڈمٹری پیسکو نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران رپورٹ کو غلط قرار دیا۔

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے ’اے ایف پی‘ کو تحریری بیان میں بتایا کہ ’ ہم صدر ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی نجی کالوں پر تبصرہ نہیں کرتے۔’

دوسری طرف یوکرین کے سینیئر صدارتی عہدیدار کی جانب سے کہا گیا کہ کیف کو پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی کسی کال کا علم نہیں۔’

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن سے قبل یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو ختم کرنے اور اس حوالے سے ولادیمیر پیوٹن سے براہ راست بات کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم نو منتخب امریکی صدر نے یوکرین کے امن معاہدے اور شرائط کے حوالے سے کچھ نہیں کہا تھا۔

جرمن چانسلر کے ترجمان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اولف شولز سے فون پر بات کی ہے اور دونوں فریقین نے یورپ میں امن قائم کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔

تاہم ڈمٹری پیسکو کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کا اولف شولز کے ساتھ بات چیت کا کوئی امکان نہیں اور یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ یورپ کا یوکرین کے حوالے سے مؤقف تبدیل ہوا ہے۔

کریملن کے ترجمان نے کہا کہ’ یورپیوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد خوف اور گھبراہٹ دکھائی دے رہی ہے۔’

ڈمٹری پیسکو نے کہا کہ ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ ہفتے تمام قسم کی بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمیں کوئی پیغام موصول ہوا۔’

یوکرین طویل عرصے سے امریکا اور یورپ پر روس میں لانگ رینج ہتھیاروں سے حملہ کرنے پر زور دے رہا ہے جبکہ ڈمٹری پیسکو نے واضح کیا ہے کہ ’کسی قسم کے ہتھیار ’ زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتے جہاں روسی افواج مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں تیزی سے پیش قدمی کررہی ہیں۔

کریملن کے ترجمان نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کے بعد صورتحال مثبت ہے کیونکہ وہ جنگ کی نہیں امن کی بات کررہے ہیں۔

امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کو فون کال پر واشنگٹن کی یورپ میں بڑے پیمانے پر عسکری طاقت کے حوالے سے باور کرایا تھا۔

امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے متعدد لوگوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے فوری حل کے حوالے سے مزید بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر نے امن مذاکرات کے پیشگی شرط کے طور پر اپنے مشرقی اور جنوبی سرحدوں سے یوکرین کی فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے خبردار کیا تھا کہ روسی صدر سے کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے جبکہ یوکرین اور مغرب میں بہت سے ممالک کو خدشہ ہے کہ کسی بھی تصفیے سے ولادیمیر پیوٹن کو فائدہ پہنچے گا جو کریملن کی جارحیت میں مزید اضافہ کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024