دن میں مسلسل غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں ڈیمینشیا ہونے کا خطرہ
امریکی اور فرانسیسی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل مگر مختصر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد العمری میں مسلسل دن میں غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغی تنزلی کے شکار ہونے کے امکانات نمایاں حد تک بڑھ جاتے ہیں۔
دماغی تنزلی کو ویسے بھی زائد العمر افراد کی بیماری قرار دیا جاتا ہے اور اس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامات کئی سال قبل سامنے آنا شروع ہوجاتی ہیں۔
دماغی تنزلی کا شکار بنانے والی بیماریوں میں ڈیمینشیا اور الزائمر سمیت اسی طرح کی دوسری بیماریاں سرفہرست ہیں۔
امریکی اور فرانسیسی ماہرین نے دن میں اور خصوصی طور پر دوپہر اور سہ پہر کے درمیانے وقت میں غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد پر تحقیق کی گئی۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 2011 سے 2018 تک 500 کے قریب زائد العمر افراد پر تحقیق کی۔
ماہرین نے تحقیق شروع کرنے سے قبل تمام افراد میں دماغی تنزلی اور دماغی صحت کا جائزہ لیا اور پھر سالانہ بنیادوں پر ان کے ٹیسٹس کیے جاتے رہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن 75 سال سے زائد العمر افراد کو مسلسل دوپہر اور سہ پہر کے درمیان غنودگی یا نیند آنے والی کیفیت کا سامنا رہتا ہے، ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 35 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر زائد العمر افراد مسلسل نیند آنے کی کیفیت کا سامنا کر رہے ہوں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ان میں دماغی تنزلی کی شروعات ہوچکی ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ بتدریج اس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دماغی تنزلی کی بیماری کا کوئی علاج نہیں، البتہ آغاز میں اچھی غذا، بہتر طرز زندگی اور کچھ ادویات کی وجہ سے دماغی تنزلی کو سست کیا جاسکتا ہے۔