190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان ریکارڈ ہوگا، سوالنامہ فراہم
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں 342 کا سوال نامہ فراہم کر دیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، احتساب عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو 342 کا سوال نامہ فراہم کر دیا۔
سوال نامے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے متعلق 79 سوالات پوچھے گئے ہیں۔
سوال نامہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی موجودگی میں ان کے وکیل سلمان صفدر نے وصول کیا۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے 11 نومبر کو 342 کے سوال نامے کے جواب عدالت میں جمع کروائے جائیں گے۔
بعد ازاں، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 6 نومبر کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا تھا، جہاں وکلا صفائی نے 35 گواہوں پر جرح مکمل کر لی تھی۔
342 کا بیان کیا ہوتا ہے؟
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ملزمان سے ان کا موقف سنتے ہیں۔
جنگ کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے دیے گئے موقع پر ملزم چاہے تو اپنی صفائی میں کچھ کہہ سکتا ہے، اسے 342 کا بیان بھی کہتے ہیں۔
آج نیوز نے ماہر قانون وقاص ابریز کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ملزم کا بیان زیر دفعہ 342 (ض) (ف) قلمبند کرتے ہوئے عدالت خود ملزم سے سوالات کرتی ہے اور وہ ان سوالات کے جواب دیتا ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔