• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی عمران خان کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کر رہی ہے، خواجہ آصف کا دعویٰ

شائع November 5, 2024
— فوٹو: فائل / ہم نیوز اسکرین شارٹ
— فوٹو: فائل / ہم نیوز اسکرین شارٹ

وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کر رہی ہے۔

نجی ٹی وی ہم نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا، عاصمہ شیرازی کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیرونی طاقتوں کو یہ (پی ٹی آئی) خود کہہ رہے ہیں کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ عمران خان کو رہا کر کے بیرون ملک بھیجا جائے اور وہ ملک عمران خان کو لینے کو بھی تیار ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ وہ یورپی ممالک میں سے ہے یا امریکا، جس پر خواجہ آصف نے بتایا کہ مجھ سے جغرافیہ نہ پوچھیں۔

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کی صورت میں عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہ رہا ہے، آپ دیکھیں ٹرمپ کا کیا کرنا ہے پاکستان کی اندرونی سیاست سے، مزید کہنا تھا کہ امریکین اسٹیبلشمنٹ وہاں کے سیاست دانوں سے بہت زیادہ مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ دنیا میں اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط نہیں ہے جتنی امریکا میں ہے، وہاں اسٹیبلشمنٹ کے چہرے مختلف ہیں، لیکن ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

’غزہ میں نسل کشی کرانے کا فیصلہ اسرائیل نہیں بلکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا ہے‘

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے پوری دنیا پر حکمرانی کرنے کے خواب ہیں، انہوں نے کی بھی ہے اور کسی حد تک کر بھی رہے ہیں، یہ کہہ دینا کہ ٹرمپ کے آنے سے امریکا پاکستان کی سیاست میں تبدیلی لے آئے گا، امریکا یہاں پر مداخلت کرتا رہا ہے، میں اس سے انکاری نہیں ہوں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کا کون سا مامے کا پتر ہے، جو ان کے لیے دوڑتا آئے گا، یہ بے وقوف لوگ ہیں، یہ اپنے مفادات کے تابع ہوتے ہیں، اگر ان کے مفادات محفوظ ہیں تو ان کے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان میں یا کسی اور ملک میں کون حکمرانی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھیں، انہوں نے مشرق وسطی میں ایک چوہدری بٹھایا ہوا ہے، جو ان کے مفادات کی حفاظت کررہا ہے، لبنان پر بمباری کروا دیتے ہیں، ایران پر بمباری کروادیتے ہیں، غزہ میں نسل کشی کراتے ہیں، یہ اسرائیل کا نہیں بلکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر پاکستان میں امریکا کے مفادات کو زک نہیں پہنچتی تو وہ یہاں کبھی مداخلت نہیں کرے گا۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ یہ (پی ٹی آئی) اسٹیبشلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی کوششیں کررہے ہیں؟ جس پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کو 100 فیصد عمران خان کی آشیرباد حاصل ہے، وہ خاتون (بشری بی بی) گھر کیوں نہیں گئیں، پشاور کیوں چلی گئیں؟ یہ سارے لوگ سہولت کار کا کردار ادا کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی سروسز پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کو پیش کررہے ہیں کہ مک مکا کر لو، کوئی پشاور بیٹھ کر، کوئی لاہور بیٹھ کر آفر کررہا ہے۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور کردہ ملٹری ایکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے توسیع دی جاتی تھی، جنرل (ر) باوجوہ، جنرل (ر) کیانی کو توسیع دی گئی یا پھر پرویز مشرف، جنرل ضیا اور جنرل ایوب خان نے خود کو توسیع دے دی تھی۔

مزید کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو تین سال کی توسیع دینے کے قانون سازی کی گئی لیکن وہ صرف ان کے لیے تھی، ہم نے ایکٹ میں جو ترمیم کی ہے یہ صرف موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر تک محدود نہیں ہے، یہ ادارے کے لیے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہر حال موجودہ نیول چیف اور آرمی چیف کو پہلی بار اس سے فائدہ ہوگا، ایسا کہا جارہا ہے کہ ان کو توسیع دی گئی ہے، حالانکہ ان کو نہیں بلکہ ان کے بعد لوگ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ بہت سارے لوگ کہہ رہے ہیں کہ 10 سال کا منصوبہ عمران خان لے کر آئے تھے اب ایک 10 سال کا منصوبہ موجودہ حکومت لے کر آئی ہے، اس کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مجھے کسی منصوبے کا علم نہیں، یہ قیاس آرائیاں ہیں، منفی سوچ رکھنے والے دوست اور سیاسی مبصرین اس کے نقائص نکالنے کی کوشش کریں لیکن اس ملک میں تین سال بعد کیا ہوتا ہے، کیا نہیں ہوتا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں لوگ بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں، وہ دعوے پائیدار ثابت نہ ہوئے، عمران خان والا کوئی 10 سالہ منصوبہ زیر غور نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کسی طرح معیشت ٹھیک ہو جائے۔

واضح رہے کہ 20 مئی 2023 کو عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ اگر آپ کو ملک سے باہر جانے کو کہا جائے تو چلے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کیوں باہر جاؤں گا، باہر میری کون سی جائیداد ہے، میں سب کچھ بیچ کر ملک میں لاچکا ہوں۔

عمران خان کو پہلے گزشتہ برس 9 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، تاہم سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں 5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے اُنہیں توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنائی تھی، اس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے بعد سے وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024